Advertising

پاگل وہ ہے یا ہم ؟

Hum Bharat
Thursday, 4 August 2022
Last Updated 2022-08-04T18:04:43Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

✍️  وسیم رضا خان

(نائب مدیر، ہندی روزنامہ نوبھارت)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖



دیش کی آزادی کے پچھہتر سال پورے ہو گئے ہیں.  اس ہچہترویں سال میں ملک کے وزیر اعظم کے من کی بات پر عمل کرتے ہوئے امرت مہوتسو منایا جا رہا ہے. اگست کے پہلے دن سے ہی اس مہوتسو کے تحت آزادی کا جشن منایا جا رہا ہے. وزیر اعظم نے اس امرت مہوتسو کےلیے ہر گھر ترنگا کا نعرہ دے کر ملک کے ہر گھر پر ترنگا لہرانے کی بات کہی ہے. تعجب اس بات کا ہے کہ وزیر اعظم موصوف جس تنظیم کے لاڈلے ہیں، اس تنظیم نے کبھی ملک کا ترنگا نہیں لہرایا. پھر وزیر اعظم کا دیش پریم اتنا کیسے امڈ آیا کہ آپ کو ہر گھر پر ترنگا لہراتے ہوئے دیکھنا ہے. یہ ان کے من کی بات تھی جسے دیش پورا کرے گا. ہر سال ہر شہر میں ہزاروں چھوٹے بڑے ترنگے جھنڈے، کیا بچے، کیا جوان اور کیا بوڑھے سبھی اپنے سینوں پر لگائے رکھتے ہیں، ہزاروں چھوٹے جھنڈے سولہ اگست کو سڑکوں پر پڑے دکھائی دیتے ہیں، جنہیں دیکھ کر برا لگتا ہے کہ ملک کا جھنڈا جسے ہمیں چومنا چاہیے، روندا جاتا ہے. کئی سماجی خدمتگار اسے عزت سے اٹھاتے ہوئے بھی گھومتے دکھائی دیتے ہیں. جھنڈے کا احترام لازم ہے. ہر گھر جھنڈا لگانے کے جوش میں ایسی غلطی نہ کر بیٹھیں کہ کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع ملے. ہر گھر جھنڈا لگائیے اور اپنا دیش پریم کھل کر دکھائیے.



آج شام وہاٹس کا چکر لگاتے ہوئے ایک ایسے ویڈیو پر میری نظر پڑی جسے دیکھ کر بے ساختہ زبان سے واہ واہی نکل پڑی. مالیگاؤں شہر میں قدوائی روڈ چوراہا جسے شہیدوں کی یادگار بھی کہا جاتا ہے اور یہ جگہ شہر میں تاریخی حیثیت بھی رکھتی ہے. اس چوراہے کے سرکل پر پہلے ایک یادگار عمارت ہوا کرتی تھی جسے شہید سمارک کہا جاتا تھا، اس عمارت کو توڑ کر میونسپل کارپوریشن نے چوراہے کو خوبصورت بنانے کے مقصد سے وہاں شہید فوجی جوانوں کی یاد میں ایک فوجی بندوق اور ہیلمیٹ رکھ دیا جو کئی سالوں سے اپنے افتتاح کا انتظار کر رہے تھے. لیکن آج ایک عجیب واقعہ پیش آیا جس کا ویڈیو پورے شہر میں ؤائرل ہو رہا ہے. دیکھا یہ گیا کہ ایک پاگل اس شہیدوں کی یادگار پر چڑھا، اس نے وہاں صفائی کی، سالوں سے پلاسٹک کے تھیلوں سے لپٹی پندوق اور ہیلمیٹ کو کھول کر ان کی صفائی کی اور ایک پھولوں کا ہار ان پر لٹکا کر سلامی دینے لگا. بعد میں اسے لوگوں نے پکڑ لیا لیکن یہ منظر دیکھتے ہی زبان سے اس کے لیے تعریف اور مہانگر پالیکا کے ساتھ ساتھ شہر کے لیڈران اور سیاسی دھرندھروں پر افسوس بھی ہوا.

ایک وہ شخص جو پاگل ہے، اور ایک ہم ہیں جو لیڈر بھی ہیں، رہنما بھی ہیں، سیاست دان بھی ہیں، صحافی بھی ہیں اور اہل خیر بھی، ہم میں سے کسی نے یہ نہ سوچا کہ شہیدوں کی اس یادگار کی اس امرت مہوتسو پر صفائی ہی کر دی جائے. پھر پاگل وہ ہے یا ہم؟ سیاست اپنی جگہ، شہیدوں کے نام کندہ کروانا الگ مسئلہ، لیکن اتنا تو ضرور کیا جا سکتا تھا کہ کم سے کم اس یادگار کی نئی شکل کا افتتاح ہی ہو جاتا. شہیدوں کی اس یادگار کی نئی شکل دیے جانے کو بھی سالوں بیت گئے. لوگوں نے اس جگہ کو اپنے اصل نام سے یاد کرنا بھی چھوڑ دیا، شہر کے لوگ شہیدوں کی یادگار کی بجائے اسے الٹی بندوق کہنے لگے. افسوس ہے شہر کی رہنمائی پر جسے صرف سیاسی روٹیاں سینکنا آتا ہے. حالانکہ بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے. سیاسی جماعتیں چلتے پھرتے شہروں کے نام بدل رہی ہیں، بھلے ہی قانونی طور سے نہیں مگر ان کی سوچ ہنگامہ کھڑا کرتی ہیں. ایک ہم ہیں جو شہیدوں یادگار پر پڑی برسوں کی دھول تک صاف نہیں کرتے. جسے ایک پاگل آکر کھولتا ہے اور اس پر پھول چڑھا کر ہمیں اور ہمارے لیڈران کو منہ چڑا کر چلا جاتا ہے.

ہوش کے ناخون لیں، عوام بھی اور لیڈران بھی، سیاسی اور دینی رہنما بھی ان کے صحافی حضرات بھی جن کے قلم کی جنبش سے ایوان ہلائے جا سکتے ہیں.

ہمیں سوچنا ہو گا کہ اس پاگل کو اتنی عقل ہے کہ اسے کیا کرنا ہے اور ہم کیا نہیں کر رہے ہیں. پاگل وہ ہے یا ہم؟

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl