حاصل ہوئی تفصیلات کے مطابق محوی نگر گلی نمبر تین میں ابراہیم نامی ملزم اور اس کے مزید تین سے چار ساتھیوں نے 18 سالہ فیض الرحمن انیس احمد سے محوی نگر گلی نمبر تین میں موبائل چھیننے کی کوشش کی۔ جب فیض الرحمن نے موبائل بچانے کے لئے خود کا دفاع کیا تو ملزمین نے فیض الرحمن پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کردیا۔ فیض الرحمن نے بتایا کہ ملزمین میرے سر پر حملہ کررہے تھے لیکن جب میں سر بچانے کے لئے ہاتھ ڈالا تو وار میرے ہاتھ پر ہوگیا جس کی وجہ سے ہاتھ کا پنجہ کٹ کر پوری طرح الگ ہوگیا۔ جس کے فیض کے چھوٹے بھائی کو فون کرکے بلایا گیا۔
موقع پر موجود خاتون اور فیض کے بھائی نے اسے فورا مالیگاؤں اقراء ہاسپٹل میں داخل کرایا ۔
نوجوان کا اقراء ہاسپٹل میں علاج جاری ہے۔ رات میں ہی آپریشن ہونا تھا۔ اقراء ہاسپٹل کے ڈاکٹر نے رات میں میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ پنجہ دوبارہ جڑ پانا مشکل ہے لیکن پھر بھی ہم کوشش کریں گے۔ تا دم تحریر مزید تفصیلات حاصل نہیں ہوسکی۔ بتایا جارہا ہے کہ ملزمین کتا گولی کے عادی ہیں اور واردات کے وقت بھی نشے میں تھے
پوار واڑی پولس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ گلی محلے والوں کے مطابق گذشتہ دنوں ملزم کا بڑا بھائی بھی محوی نگر کے ایک گھر میں گھس گیا تھا۔ جس پر محلے والوں نے دونوں بھائی کے محلے میں آنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ اس واردات سے اطراف میں خوف ہراس کا ماحول ہے۔ یاد رہے کہ کتا گولی کے عادی نوجوانوں کے ذریعے اس طرح کی واردات میں اضافہ ہورہا ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ پولیس کتا گولی اور دیگر نشہ آور چیزوں پر روک لگانے میں ناکام ہے؟