مالیگاؤں شہر کی سڑکیں جیسے ابتدائی جماعتوں کے بچوں کی ڈرائنگ ہو۔۔۔۔
نہ کوئی ترتیب ہے نہ کوئی رنگ۔۔۔۔
کہیں بارش کے جمع پانی سے خراب ہوئی سڑکیں ہیں تو کہیں پائپ لائن بچھانے یا لگوانے سے یا اس کی درستی کروانے سے خراب ہوئی سڑکیں۔۔۔۔۔
کون ہے مالیگاؤں شہر کا ایماندار، ہونہار، کام کرنے! کروانے والا لیڈر۔۔۔۔
کوئی ہے کہ سب ناکارہ ہی ہیں۔
مالیگاؤں شہر کی عوام اپنی پریشانیاں کسے کہے۔۔۔
کارپوریٹر کو ؟
ایم ایل اے کو ؟
میئر کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
یا پھر پورا شہر چندا جمع کرکے سڑکوں کی درستی کروائے۔
شہر کی سڑکوں سے مجھے بہت پریشانی ہے۔۔۔
ان خراب سڑکوں کی وجہ سے سواری خراب ہونے سے مالی نقصان اور دیر ہونے سے وقتی نقصان!
دونوں سہنا پڑ رہا ہے۔
کارپوریٹر یا ایم ایل اے سے پریشانی کہیں تو میئر فنڈ پاس نہیں کرتا جیسی باتیں سننے کو ملتی ہیں۔۔۔۔
سمجھ میں نہیں آتا کہ مالیگاؤں کے سیاسی لیڈران شہر کی عوام کے ساتھ ایسا کب تک کرتے رہینگے۔
اگر آمدار کانگریس کا ہے تو میئر جنتا دل یا محاذ کا ہوتا ہے یا راشٹراوادی کانگریس کا۔
یا پھر اگر آمدار مجلس کا ہے تو میئر نیشنل کانگریس کا۔۔۔
کل ملاکر مالیگاؤں شہر کی عوام کو چوتیا بنایا جارہا ہے۔۔۔۔
اور ہر لیڈر اپنے جلسوں میں اپنے آپ کو پارسا بتاتا ہے۔
لوگوں نے عالم دین مفتی دیکھ کر ووٹ دیا تو بھی پانچ سالوں میں حضرت کے وعدوں کے مطابق کام نہیں ہوا۔
انکی شکست پر کانگریس کو فتح ملی تو آؤٹر ایریاز پر زیادہ توجہ دی گئی۔
سڑکیں ناپاک ہیں اور ہل اسٹیشن بنوا دیا گیا۔
شہر کی سرکاری اسکولوں میں طلبہ اچھے رزلٹ نہیں لاتے اور شہر میں اردو گھر بنوا دیا گیا۔
۲۰۱۹ء مجلس میں شمولیت پر حضرت کو دوبارہ کامیابی ملی تو بھی شہر کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔۔۔ چونکہ اس وقت میئر کانگریس کا ہے
سمجھ میں نہیں آتا۔
۲۰۰۹ تا 2014 برباد کرنے کے بعد بھی مالیگاؤں میں حضرت الیکشن جیتے کیسے ؟
وہ بھی ہرے رنگ کی ہولی اور کیسا ہرائے جیسی حرکات وکلمات کے ساتھ۔
بالخصوص یہ کہ حیدرآبادی لیڈران کے وعدے بھی جھوٹے ہی ثابت ہوئے۔
اللہ خیر کرے۔
شہر کے بیشتر لیڈران ایکدوسرے کو برا بتا کر خود کو بہتر ثابت کرتے رہتے ہیں۔ لیکن شہر کی بہتری جیسا کچھ نظر نہیں آتا۔
غور وفکر کا مقام ہے۔
جیسے انہیں کبھی مرنا ہی نہیں ہے۔
رحم کرو لیڈروں،
شہر پر رحم کرو۔۔۔۔
کیوں شہر کی عوام کی بد دعا لے رہے ہو۔۔
اور اپنی آخرت تباہ کررہے ہو۔۔۔۔
عمران سمیع انصاری : 9371727700