کابل ایئر پورٹ پورٹ کے باہر سلسلہ وار بم دھماکوں سے کابل لرز اٹھا ہے۔ اس دھماکے میں 90 لوگوں کی موت واقع ہوگئی جن میں 13 امریکی کمانڈر بھی شامل ہیں۔
ان دھماکوں پر امریکہ نے جہاں سخت تیور اپنائے ہیں وہیں طالبان نے امریکہ کو ہی اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
عالمی پیمانے پر اس دھماکے کی مذمت کی جارہی ہے۔ طالبان پر شک ظاہر کیا جارہا ہے لیکن ایک رپورٹ کے مطابق ISIS نے اس ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
کابل: طالبان (Taliban) کے آنے کے بعد افغانستان (Afghanistan) میں کہرام مچا ہے۔ جمعرات کو راجدھانی کابل کے ایئر پورٹ کے باہر دو فدائین حملوں سمیت تین دھماکے ہوئے۔ ان میں اب تک 90 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ اس درمیان کابل ایئر پورٹ پر مزید دہشت گردانہ حملے کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ امریکن براڈ کاسٹ کمپنی (ABC) کے مطابق، ایئر پورٹ کے نارتھ گیٹ پر کار بم دھماکہ کا خطرہ ہے۔ ایسے میں کابل واقع امریکی سفارت خانہ نے نیا الرٹ جاری کیا ہے۔ وہیں امریکی صدر جو بائیڈن (Joe Biden) نے حملہ آوروں کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو تلاش کرکے ماریں گے۔
امریکی وزارت دفاع پینٹاگن نے کہا- ’جمعرات کو حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ابے گیٹ پر پہلا دھماکہ ہوا۔ کچھ ہی دیر بعد ایئرپورٹ کے نزدیک بیرن ہوٹل کے پاس دوسرا دھماکہ ہوا۔ یہاں برطانیہ کے فوجی ٹھہرے ہوئے تھے۔ ایئر پورٹ کے باہر تین مشتبہ افراد کو دیکھا گیا تھا۔ اس میں دو خودکش حملہ آور تھے، جبکہ تیسرا بندوق لے کر آیا تھا۔ مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے
اطلاعات کے مطابق، ایک حملہ آور نے ان لوگوں کو نشانہ بناکر حملہ کیا جو گرمی سے بچنے کے لئے گھٹنوں تک پانی والی نہر میں کھڑے تھے اور اس دوران لاش پانی میں بکھر گئے۔ ایسے لوگ جوکہ کچھ دیر پہلے تک طیارہ میں سوار ہوکر نکلنے کی امید کر رہے تھے وہ زخمیوں کو ایمبولینس میں لے جاتے ہوئے نظر آئے۔
امراللہ صالح نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے خراسان گروپ کے ساتھ لنک ہیں۔ حالانکہ طالبان نے حملوں کے لئے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اطلاع کے مطابق، ایک حملہ آور نے ان لوگوں کو نشانہ بناکر حملہ کیا جو گرمی سے بچنے کے لئے گھٹنوں تک پانی والی نہر میں کھڑے تھے اور اس دوران لاش پانی میں بکھرگئے۔ ایسے لوگ جوکہ کچھ دیر پہلے تک طیارہ میں سوار ہوکر نکلنے کی امید کر رہے تھے، وہ زخمیوں کو ایمبولینس میں لے جاتے دیکھے گئے۔ ان کے کپڑے خون سے سنے ہوئے تھے۔
یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے ہزاروں افغانی ملک سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور گزشتہ کئی دنوں سے ایئرپورٹ پر جمع ہیں۔ کابل ایئر پورٹ سے بڑی سطح پر لوگوں کی نکاسی مہم کے درمیان مغربی ممالک نے حملے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ اس سے پہلے دن میں کئی ممالک نے لوگوں سے ایئرپورٹ سے دور رہنے کی اپیل کی تھی کیونکہ وہ خودکش حملے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
کابل میں یکے بعد دیگرے دھماکوں کے بعد اب امریکی صدر جو بائیڈن نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔
امراللہ صالح نے کیا یہ دعویٰ
افغانستان کے ’کیئر ٹیکر‘ کارگزار صدر امراللہ صالح (Amrullah Saleh) نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے خراسان گروپ کے ساتھ لنک ہیں۔ حالانکہ طالبان نے حملوں کے لئے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ امراللہ صالح نے دھماکوں کے بعد ٹوئٹ کیا، ’طالبانیوں کو ان کے آقاوں سے اچھی نصیحت ملی ہے۔ طالبان نے آئی ایس آئی ایس کے ساتھ اپنے رشتے کو خارج کر دیا ہے۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے انہوں نے کوئٹہ شہر پر پاکستان کے لنک سے انکار کردیا تھا۔ ہمارے پاس موجود ہر ثبوت سے پتہ چلتا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے خراسان گروپ کی جڑیں طالبان اور حقانی نیٹ ورک میں ہیں...’۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اختیار کیا سخت موقف
کابل میں ایک بعد بعد دیگرے دھماکوں کے بعد اب امریکی صدر جو بائیڈن (Joe Biden)نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اس حملے میں ایک درجن سے زائد امریکی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکی فوج اس حملے میں ملوث دہشت گرد گروہ کے خلاف حملوں کو تیز کرے گی۔ وائٹ ہاؤس (White House)میں خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا، اس حملے کے مجرموں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم انہیں معاف نہیں کریں گے۔ ہم ان دھماکوں کو کبھی نہیں بھولیں گے اور ہم ان کو تلاش کر کے مار ڈالیں گے۔