Advertising

مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے محکمہ گیرج میں اندھیر نگری چوپٹ راج

Hum Bharat
Friday 16 July 2021
Last Updated 2021-07-16T10:58:00Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates



 








سال بھر میں ستر لاکھ سے زائد گیرج  کا بل نکلنے کےبعد بھی فائر بریگیڈ کی گاڑی دھکا لگا کر چالو کرنا پڑ رہی ہے



تحریر : اکرم صدّیقی


گزشتہ دو تین دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بڑی زورو شور سے پورے شہر میں گشت کررہا ہے جس میں جامعہ فائر بریگیڈ اسٹیشن پر فائر گاڑی کھڑی ہے جس کو وہاں کے ملازمین و مقامی لوگ دھکا لگا کر اسٹارٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بہت دیر تک جدوجہد کرنے پر وہ دھکہ گاڑی اسٹارٹ ہوئی اسی دوران دو بزرگ شہریان نے اس کا ویڈیو بنالیا ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے بھی سنا گیا کہ یہ ہے ہماری 400 کروڑ سالانہ بجٹ رکھنے والی کارپوریشن کی کھٹارا دھکا گاڑی ، اگر شہر میں کہیں آگ لگنے کا سانحہ ہوجائے تو پورا کہ پورا گھر جل کر خاکستر ہوجائے۔ 

بزرگ شہریان نے اپنی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے و برسراقتدار سے بیزاری کے اظہار میں اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر وائرل کردیا ۔ جب ہم تک یہ ویڈیو پہنچی تو ہم نے اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کی تو اس میں بھی وہی پرانے کانگریسی چیمپئن چوروں کا ہاتھ سامنے آیا موصولہ اطلاع کے مطابق پچھلے دس سالوں سے گیرج محکمہ من مانے طریقے سے چلایا جا رہا ہے 
قانونی طریقے سے کسی بھی کام کا ٹینڈر نکالنا ضروری ہوتا ہے اور اس ٹینڈر کی فروختگی کے اشتہارات اخبارات میں شائع کروائے جاتے ہیں مگر برسراقتدار و کارپوریشن کے چور آفیسران ایسا نہ کرتے ہوئے صرف چھوٹا چھوٹا کو ٹیشن چور راستے سے نکال کر ٹھیکے داروں سے ملی بھگت کرکے سالانہ ایک کروڑ کے اوپر تک کا عوامی روپیہ بندر بانٹ کر ڈال رہے ہیں ذرائع سے ملی اطلاع کے بموجب اس کالے کارنامے میں کچھ کانگریسی لوگ و کارپوریشن آفیسران بھی پارٹنر  میں ٹھیکے دار ہے ۔ یہ ٹھیکے دار جنہیں برسراقتدار و کارپوریشن کے رشوت خور آفیسران کی سرپرستی حاصل ہے دیمک کی طرح عوامی خزانے کو چاٹ رہے ہیں۔ 
دوسری طرف یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ محکمہ گیرج و برسراقتدار و رشوت خور آفیسران کی یہ دولت کی ہوس و لاپرواہی کا خمیازہ شہر کب تک بھگتتے رہے گا۔ پچھلے کئی سالوں سے کئی غریب بستیاں ، چھوٹے موٹے کاروباری بنکر گٹی پلاسٹک کارخانے دار حضرات اپنے گھر کارخانے راکھ کرکے اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں ۔ 
شہریان نے ناگ چھاپ جھوپڑ پٹی ، سنجری چوک، سانحہ دیکھا جس میں پوری کہ پوری بستی جل کر راکھ ہوگئی لوگوں کے تن کے کپڑوں کے سوا کچھ بھی نہیں بچا تھا۔ ٹھٹھرتی ٹھنڈی میں سنجری چوک سانحے کے متاثرین میدان میں سونے پر مجبور تھے۔ کسی کی بیٹی کی شادی کے زیورات ، جہیز کے سامان کسی کے قرض دینے کے پیسے کسی کے چھوٹے موٹے دھندے بیوپار گھر بنانے کے پیسے، کسی کا بسی کا پیسہ، کسی کا تو کل سرمایہ جو گھر ہی تھا وہ سب جل گیا تھا۔ یہی حال ناگ چھاپ جھونپڑ پٹی کا بھی تھا ۔ ابھی تک سنجری چوک متاثرین کی بازآبادکاری نہیں ہوسکی ۔ بے چارے غریب لوگ کل سرمایہ لٹانے کے بعد بھی مکان کے کرائے کا اضافی بوجھ برداشت کررہے ہیں۔ بہت سے کے گھر کارخانے جل گئے کاروبار تباہ ہوگئے یہ سب محکمہ گیرج برسراقتدار رشوت خور آفیسران کی بندر بانٹ اور عوامی روپیہ ہضم کرنے کا نتیجہ ہے۔ اگر برسراقتدار گروپ و افسران اور محکمہ گیرج دیانت داری سے کام کرتا تو شاید شہر میں آگ کے بڑے بڑے سانحے رونما نہ ہوتے غریب بستیاں نہ جلتی، جہیز نہ جلتے کسی غریب کی بیٹیوں کی شادیاں نہ تاخیر سے ہوتی، کسی چھوٹے موٹے کاروباری کے کاروبار تباہ نہ ہوئے ہوتے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ

کیا برسراقتدار اس معاملے میں بھی پریس کانفرنس لے کر دس سالوں سے گیرج  محکمہ کی کروڑوں کی بندر بانٹ کا حساب عوام کے درمیان پیش کرے گا؟

کیا برسراقتدار کے نزدیک عوامی املاک، جانو کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟

شہرمیں زبان زد عام ہے کہ کانگریس پارٹی  پیسوں کا لین دین کرکے اپنا میئر بیٹھا کر عوامی خدمات کے نام پر تجارت کررہی ہیں۔ اور شہر کا ہر طریقے سے نقصان کررہی ہیں 
مگر اس مرتبہ عوام نے باالخصوص تعلیم یافتہ طبقے نے موڈ بنا لیا ہے کہ ان بدعنوانوں کو گھر کا بیٹھانا ہے جب جاکر شہر کا کچھ بھلا ہوگا۔  


iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl