Advertising

دکنی انصاری کے فتنے سے مساجد بھی محفوظ نہیں

Hum Bharat
Sunday 11 July 2021
Last Updated 2021-07-11T11:59:58Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates














دکنی انصاری کے فتنے سے مساجد بھی محفوظ نہیں


دکنی امام نہیں چلے گا کہے کر امام کا ہاتھ پکڑ کر مصلے سے ہٹادیا


ہم بھارت(عمران راشد) یوں تو ہمارا شہر دینی ،مذہبی،تعلیمی، تہذیبی و ثقافتی شہر کہلاتا ہے۔ اور بھی نہ جانے کن کن القابات سے نوازا جاتا ہے۔ لیکن صرف القابات سے نوازنا بس نہیں۔ کیا واقعی یہ شہر ویسا ہی ہے جیسا کہا جاتا ہے؟ میری گناہ گار آنکھوں نے تعلیم یافتہ جاہل بھی دیکھے ہیں۔ اجلے لباسوں میں مذہب کو بیچنے والے مذہب کے ٹھیکیدار بھی دیکھے ہیں۔ اس دینی و علماؤں کے شہر میں نہ جانے کتنے معاملات کو یہ کہے کر دبا دیا گیا کہ یہ شہر کی عزت کا معاملہ ہے۔ تو کیا شریعت ان ٹھیکیداروں کی جاگیر ہے؟ شہر کی اصلیت سے ہم اور آپ بہتر طریقے سے واقف ہیں۔ اس شہر میں پنپنے والی برائیاں کس درجہ اپنا دائرہ وسیع کررہی ہیں ؟ ، آپ بخوبی جانتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ دینی حمیت و غیرت کا ڈھول بجانے والے خاموش !


آخر کیا وجہ ہے کہ علماء ان مدعوں پر بولنے کی جسارت نہیں کررہے ہیں؟ شاید اس لئے کہ مساجد کے ٹرسٹی اس پر کوئی ایکشن لے لیں! 


شہر میں پھیل رہی بہت ساری برائیوں پر بات نہ کرتے ہوئے اس وقت ہم شہر کی اس شرمناک برائی پر بات کریں گے جو شہر کے لئے نا سور بن چکی ہے۔ اپنے آپ کو تعلیم یافتہ کہنے والے جاہل افراد کثرت سے اس کے شکار ہیں۔ اور وہ معاملہ ہے دکنی انصاری کا ۔ دکنی انصاری کے معاملے میں یہ نام و نہاد مسلمان ،دلوں میں کفار و مشرکین اور یہود و نصارٰی سے زیادہ نفرت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ مساجد ،مدارس، اسکول، کالج، کارو بار کوئی شعبہ اس فتنے سے محفوظ نہیں۔


جن علماء نے اس معاملے پر بولنے کی ضرورت نہیں سمجھی،  جن علماء نے نسل پرستی ،برادری واد اور عصبیت پرستی پر وعیدیں نہیں سنائی اب وہی علماء اس عصبیت پرستی کا شکار ہورہے ہیں۔


مالیگاؤں میں نہ جانے کتنی ایسی مسجدیں ہیں جہاں پر امام کا تقرر بھی دکنی انصاری دیکھ کر کیا جاتا ہے! 10 جولائی 2021 کو میں اپنے گھر لوٹ رہا تھا، راستے میں کافی مجمع دیکھ کر رک گیا۔ جب لوگوں سے وجہ دریافت کی تو میری حیرت و افسوس کی انتہا نہیں رہی ۔ ساتھ ہی مجھ کو غصہ بھی بہت آیا۔ " معاملہ یہ تھا کہ مسجد کے امام صاحب جوکہ تقریبا 20 سالوں سے اس مسجد میں امات کے فرائض انجام دے رہے ہیں( مسجد ،امام ،اور جاہل ٹرسٹی کا نام ابھی ظاہر نہیں کیا جارہا ہے ، ضرورت پڑھنے پر نام بھی پیش کیا جائے گا)  انہیں اس مسجد کے جاہل ٹرسٹی نے یہ ہاتھ پکڑتے ہوئے مصلے سے یہ کہے کر ہٹادیا کہ ہمیں دکنی امام نہیں چلے گا! 


یوں تو سیّد بھی ہو ،مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو

تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو؟



افسوس کہ یہ نام کہ مسلمان کتنا گر چکے ہیں۔ کون اٹھے گا ایسے ناسور لوگوں کے خلاف ؟ کیا اصلاح معاشرہ کے علمبردار اس معاملے میں کچھ کہیں گے ؟ یا پھر الیکشن میں ووٹ بینک کے لئے وہ بھی پھر ایک مرتبہ برادری کا سہارا لیں گے؟ اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ سیاستدانوں نے ووٹ حاصل کرنے لئے اس فتنے کو جنم دیا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ انبیاء کے وارثین کیوں اس پر چپ ہیں؟

کیوں علماء جمعہ و دیگر بیانات میں اس مدعے پر بات نہیں کرتے؟ کیوں اس تعلق سے وعیدیں نہیں بتاتے ؟ کیوں قرآن و احادیث کے حوالے سے بات نہیں کرتے؟ شہر میں ایک برادری سے دوسری برادری میں رشتہ کرنے کو اس قدر معیوب سمجھا جاتا ہے کہ جیسے وہ اسلام سے ہی خارج ہوجائیں گے۔ کیا ان مسلمانوں کے سامنے اللہ کے نبی اور اصحاب کی زندگی نہیں ہے ؟ جس شہر میں دکنی انصاری کے نام پر رشتے نہیں ہورہے ہیں اسی شہر کی نہ جانے کتنی لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ شادی کررہی ہیں۔ اسی شہر کے نہ جانے کتنے لڑکے غیر مسلم لڑکیوں کے ساتھ فخر سے رہ رہے ہیں۔ اسکول، مدارس اور کاروبار بھی اس فتنے سے پاک نہیں۔


رہ گئی رسم اذان روحِ بلالی نہ رہی

فلسفہ رہے گیا تلقینِ غزالی نہ رہی

شور ہے ہوگئے دنیا سے مسلماں نابود 

ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود؟

وضع میں تم ہو نصارٰی تو تمدن میں ہنود

یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود


جو حضرات دکنی انصاری کے فتنے میں گرفت ہوئے بغیر اپنے معاملات انجام دے رہے ہیں، بغیر عصبیت پرستی اور برادری واد کے اپنے بچوں کے رشتے کررہے ہیں وہ قابل مبارکباد ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس  معاملے میں علماء، سماج کے باشعور اور سلجھے ہوئے افراد آگے آئیں۔ امید ہیکہ کہ شہر کا غیور طبقہ مل کر اس فتنے کا خاتمہ کرے گا۔ برادری اور عصبیت پرستی سے پرے اگر ہم اپنے بچوں کے رشتے اور نکاح کرنے لگ جائیں تو یہ فتنہ خود بخود شہر سے ختم ہوجائے گا۔  ورنہ وہ دن دور نہیں کہ اس شہر کو اس فتنے کا خطرناک اور ناقابل تلافی خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl