یورپ میں صنعتی انقلاب اور اس سے پیدا شدہ مزدوروں کی کمی کو پُر کرنے کیلئے ماں کی گود سے بچے کو کھینچ کر نرسریوں اور کے جی کلاسیس کی ابتداء کی گئی تاکہ بچے کی ماں دفاتر میں کام کرکے ملکی پیداوار میں اپنا رول ادا کر سکے ۔ شروعات میں ان نرسریوں نے ایک آرگنائزڈ آیا nurse maid کے طور پر اپنا رول نبھاتی رہیں ۔ پھر سرمایہ داروں کو اس میں بھی تجارتی مواقع Business opportunities نظر آئیں ۔ جس کیلئے انھوں نے ممتا کے جذبات کو بنیاد بنا کر وہ مال واپس لے لیا جو ماں نے دفاتر Corporates میں کام کرکے جمع کئے تھے ۔
گھر کے بزرگوں کے زیرنگیں بچہ جس درجے میں معاشرتی باتوں کو سیکھتا ہے شاید دنیا کی کوئی Kindergarten بھی نا سیکھا سکے ۔اس لئےکووڈ 19 کی وجہ سے پیدا شدہ تعلیمی بحران کو لے کر دس سال سے کم عمر کے طلبہ کیلئے متفکر ہونا غیر ضروری حساسیت ہے - لیکن پرائمری سے ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کے طلبہ کے نقصانات بہت دوررس اثرات مرتب کریں گے - جو drop out سے خودکشیوں suicide تک پھیل سکتا ہے -
پنجم تا بارہویں HSC کا نصاب Concept based ہوتا ہے ۔جہاں اگلی جماعت کا نصاب پچھلے نصاب سے مربوط ہوتا ہے ۔ کووڈ 19 نے اس تسلسل کو چھیڑ دیا ہے ۔اتنی لمبی مدت کے بعد اگر اسکول شروع بھی کی گئی تو اساتذہ چاہ کربھی اس خلا کو پُر نہیں کرسکتے .
اب اہم سوال یہ ہیکہ اس نقصان کی تلافی کیسے ہو؟؟؟
اس کیلئے دو اہم امور خود طالبِ علم کو کرنے چاہیئں ۔
1) سیلف اسٹڈی self study
2) سیلف ڈسلپن self discipline
سیلف اسٹڈی کیلئے ضروری ہیکہ طالب علم ایک زبان پر گرفت رکھتا ہو اور سیاق و سباق سے نتائج نکال سکتا ہو ۔
مادری زبان سے زیرتعلیم ہائی اسکول اور جونیئر کالج کے طلباء انگلش میڈیم کے طلباء کی بہ نسبت ایک زبان پر اچھی گرفت کرلیتے ہیں اس لئے ان کا نقصانات سے ابھر آنا ذیادہ ممکن ہے ۔ انگلش طریقہء تعلیم اسکولی نظام کے ساتھ ساتھ ٹیوشن کلچر کا بھی محتاج ہوتا ہے ۔ جس کیلئے عام مشاہدہ یہی ہیکہ اسکول کی نوٹس کو ٹیوشن میں رٹایا جاتا ہے ۔
سیلف ڈسپلن یا ضبط نفس ان لوگوں کی شخصیت کا خاصہ ہوتا ہے جن کی نظر اپنی منزل پر ہوتی ہے ۔گویا منزل پر نظر گاڑ کر جہدِ مسلسل آپ کو منزل تک پہنچا سکتی ہے ۔