تفصیلات مطابق ، الزام ہے کہ خود ساختہ سر سید نے تعلیمی ادارے میں مستقل ملازمت دلانے کے نام پر خاتون ٹیچر سے لاکھوں روپے اینٹ لئے لیکن خاتون کو ابھی تک مستقل ملازمت نہیں ملی۔ اس دھوکہ دہی کے معاملے میں خاتون ٹیچر پولس کے پاس خود ساختہ سر سید پر کاروائی اور انصاف کی گوہار لگارہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں پولس کب اور کس طرح کاروائی کرے گی۔ اس معاملے میں گرووار وارڈ کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں میں بھی کافی گونج ہے۔ ممکن ہے کہ قانونی کاروائی کی جال میں چھوٹی بڑی مچھلی اور مگر مچھ بھی پکڑے و جکڑے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی خود ساختہ سرسید پر ملازمت کے نام پر دھوکہ دہی و دیگر الزامات کے تحت مقدمات داخل ہوچکے ہیں۔ لیکن پھر بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !
تعلیمی اداروں میں چل رہی رشوت خوری، بوگس گری، تانا شاہی، نوکری کے نام پر لاکھوں کی دھوکہ دہی، اور نا انصافیوں کے خلاف سخت اقدامات و قانونی کاروائی کی ضرورت ہے۔
علامہ اقبال پل, علاقے کے کارپوریٹر کے خلاف فساد برپا کر نے ،گالی دینے اور ماردھاڑ کے الزامات کے تحت مقدمہ داخل
مالیگاؤں( شکیل پترکار)چرکمل سوسائٹی پلاٹ نمبر 2 نیو وردھمان اسکول کے سامنے کا ساکن 32 سالہ بھارت ادھو سنگھ پردیسی نے چھاؤنی پولس اسٹیشن میں شکایت کی کہ ملزم نگر سیوک ساجد عبدالرشید محمد ابراہیم اور ایک ملزم نے فریادی کے ساتھ ماردھاڑ کی۔
تفصیلات کے مطابق فریادی اپنی ایکٹیوا گاڑی پر کاٹھیا ماروتی مندر سے پوجا درشن کرکے جارہاتھا کے ملزمین نے گاڑی روکی اور کہا کہ سنڈیا کہاں ہے اور پھر فریادی کو طمانچہ رسید کرتے ہوئے لاتوں اور گھونسوں سے فریادی کے ساتھ مار دھاڑ کی اور کہا کہ سنڈیا نے ہمارا باڑہ توڑ دیا ہے اس مار دھاڑ معاملے میں فریادی کی دس گرام سونے کی چین گلے سے ٹوٹ کر گرگئی۔ اس شکایت پر مذکورہ پولس نے ملزمین کے خلاف فساد برپا کر نے گالی گلوج مار دھاڑ کے علاوہ غیر قانونی جماؤ بندی کے معاملے میں قلم 261/2021/143/143/147/148/149/324/504/506/427/کا معاملہ مکمل کیا۔ مذکورہ معاملے میں پہلی اطلاع کیمپ پولیس حدود کے ڈی واے ایس ایس جادھو اور قلعہ پولیس اسٹیشن کے انچارج بھادانے کو دی گئی جس پر دونوں افسران نے جائے وقوع کا معائنہ کیا۔