سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کافی تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔ جس میں ایک برقعہ پوش خاتون چوری کرتے ہوئے نظر آرہی ہے۔ در اصل یہ ویڈیو مالیگاؤں بھکو چوک میں واقع مہک بچت سیل کا ہے جوکہ وہاں پر نصب سی سی ٹی وی کیمرہ میں قید ہوگیا ہے۔
اس ویڈیو پر شہر میں کافی چرچہ جاری ہے۔ کچھ افراد اس ویڈیو کے وائرل اور اپلوڈ کرنے پر اعتراض بھی کررہے ہیں۔ ان کہنا ہے کہ اس سے مسلمان بدنام ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر کا نام خراب ہوگا۔ مزید یہ کہ آپ مسلمان ہوکر مسلم خاتون کی ویڈیو وائرل کررہے ہیں۔ مجھ کو تو افسوس ہے بیچارے ان عقل کے مارے افراد کے جملوں پر۔
اگر آپ کو اسلام سے اتنی ہی محبت ہے، اگر آپ میں اسلامی حمیت و غیرت زندہ ہے، اگر آپ کو مسلمانوں کی شبیہہ خراب ہونے کا خدشہ ہے، آپ مسلمان اور اسلامی رشتہ کی دہائی دے رہے ہیں تو پھر میرا سوال ہے کہ کیا آپ اسی اسلامی قانون کے مطابق چوری کی سزا دے سکتے ہیں؟ کیا آپ اسلامی قانون کے مطابق سزا کی مانگ کرسکتے ہیں؟ کیا اسلامی شریعت میں اسطرح کے بڑے گناہ بھی گناہ نہیں؟ یا پھر مصلحت کے نام پر سب کچھ جانتے ہوۓ بھی اس پر پردہ ڈالنا سکھایا گیا؟ اگر نہیں، تو پھر آپ کو اعتراض کس بات کا؟ میں تو سوچ رہا ہوں کہ اعتراض کرنے والے مسلمانیت کا دم بھرنے والے پتہ نہیں ایمان کے کون سے درجے میں ہیں؟ کیوں کہ ایمان کے جو تین درجے بتائے گئے ہیں یہ حضرات بالکل اسکے خلاف کام کررہے ہیں۔ اور پھر مسلمان ہونے کا واسطہ بھی دے رہے ہیں۔
شہر میں برقعہ پوش خواتین کے ذریعے چوری کی واردات میں کافی اضافہ ہوچکا ہے۔ کئی کئی دنوں کی غریبوں کی جمع پونجی پر ہاتھ صاف کردیا جارہا ہے۔ بیٹی کی شادی کے لئے سامان کی خریدی کے پیسوں کو اچک لیا جارہا ہے۔ برقعہ تو خاتون کی عزت و عصمت اور اس کی شرم و حیاء کا پاسدار ہے۔ لیکن اسی برقعہ کو چند بدفعل خواتین چوری کا ذریعہ بنائی رہی ہیں۔ گاندھی مارکیٹ، انجمن چوک، قدوائی روڈ، سندھی مارکیٹ، سپاٹی بازار ، سونار کی دکانیں اور دیگر جگہوں پر برقعہ پوش خواتین نے چوری کی واردات انجام دے کر برقعہ پر سوالیہ نشان کھڑا کردیاہے۔ جو برقعہ قوم کی بیٹیوں کی عظمت کا پاسدار ہے اب لوگ اسے حقارت اور شک کی نگاہ سے بھی دیکھ رہے ہیں۔ چند بدکار خواتین کی وجہ سے پوری قوم پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ سوال اٹھانے والے یہ بھی جانتے ہیں کہ ایسے افراد ہر سماج میں ہوتے ہیں۔ اور کچھ لوگوں کی وجہ سے پوری قوم کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔
البتہ جو لوگ ویڈیو پر اعتراض کررہے ہیں انہیں اپنے دامن میں جھانک لینا چاہیے کہ وہ برائی کو بڑھاوا دےکر ایمان کے کس درجے کا کام کررہے ہیں۔ ہمارا مذہب ہرگز بھی اس طرح کی برائی اور گناہ کو چھپانا نہیں سکھاتا۔ بلکہ اسلامی شریعت کے مطابق اس طرح کے گناہ پر ہاتھ قلم کردینے جیسی سخت سزائیں ہیں۔ اگر آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ ویڈیو سے شہر کا نام خراب ہوگا تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ اسی طرح نہ جانے کتنے بڑے بڑے کرتوتوں پر پردہ ڈال کر ہم نے شہر میں برائیوں کو پروان چڑھانے میں کردار ادا کیا۔
پاکستان میں کوئی مولوی پکڑا جاتا ہے تو ہر عالم ہر خاص و عوام اس کے لئے سزائے موت اور سنگساری کی سزا کی مانگ کرتا ہے۔ مالیگاؤں میں نہ جانے کتنے پکڑے گئے لیکن شہر اور قوم کی ناک کا سوال ہے کہے کر معاملہ دبا دیا گیا۔ کیا یہی اسلام ہے؟ کیا ایسے ہی مسلمان ہیں؟ یا پھر شریعت ان کے گھر کی کھیتی ہے؟
جو ویڈیو وائرل ہورہی ہے ہو سکتا ہے اسے دیکھنے کے بعد بہت سارے دکاندار آگاہ ہوجائیں۔ ہو سکتا بہت ساری خواتین کے دل میں خوف پیدا ہو۔ برائی تو برائی ہے۔ پھر چاہے اس کا مرتکب کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتاہو۔ ایسے معاملے میں انتظامیہ کو بھی سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔