Advertising

بکرا قسطوں پر

Hum Bharat
Tuesday 20 July 2021
Last Updated 2021-07-20T09:45:02Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates










عید قرباں کا مفہوم اور ہماری بقرعید


از قلم: انصاری شکیل احمد محمد ایوب (شکیل پترکار)


جس وقت ہمارا مضمون "یس سر عید نو سر عید" منظرعام آیا قارئین اور خیر خواہوں نے پاکستانی فنکار عمر شریف کے حوالے سے مبارکباد دی اگرچہ اس مضمون میں پاکستانی ڈرامہ کا رتی برابر حصہ نہیں تھا یہ خود قارئین نے محسوس بھی کیا اس کیساتھ ہی ہمارے کچھ خاص کرم فرماؤں نے اسی وقت عنوان پر تبصرہ کرتے ہوئے عندیہ دے دیا تھا کہ اب بقرعید کے موقع پر پاکستانی مزاحیہ فنکار عمر شریف کے دوسرے ڈرامہ " بکرا قسطوں پر" ہوگا اور پھر ہم نے اسی عنوان کو منتخب کیا ہے۔

اسلام میں صرف دو ہی تہوار اور عیدیں ہیں ایک ’’عید الفطر‘‘ جو رمضان کے اختتام پر منائی جاتی ہے جب لوگ ایک مہینے کے روزے رکھ کر فارغ ہوتے ہیں

دوسری ’’عید االاضحی‘‘ جو حج کے اگلے دن منائی جاتی ہے جب سارے حاجی منیٰ میں قربانی کرتے ہیں، اور اس سے ایک دن پہلے عرفات کے میدان میں جمع ہوکر اپنے حج کو مکمل کرتے ہیں یعنی دسویں ذو الحجہ کو منائی جاتی ہے -عید قرباں اسلام کا دوسرا عظیم تہوار ہے جو اپنی اہمیت، فضیلت، جان و مال کی قربانی اور انسانی قلوب کی پاکیزگی کے حوالے سے منفرد شناخت اور خصوصیات کا حامل ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا عمل ایک طرف قرب خداوندی اور رضائے الٰہی کا باعث ہے تو دوسری طرف ہر قدم پر قربانی طاعت، عاجزی، تسلیم و رضا صدق و صفا اور صبر و شکر سے لبریز ہونے کے پیغام سے سرشار ہے-عید قرباں کا پیغام دونوں عیدوں کا خدا کی نعمتوں سے گہرا تعلق ہے۔ رمضان سے تقویٰ، صبر، ہمدردی، ڈسپلن، ضبط نفس پیدا ہوتا ہے اور عید قرباں اپنے آپ کو مٹانے، اپنے دین پر مکمل عمل کرنے، اور قربانیاں دینے کے لیے تیار کرتی ہے – 

اخلاص و سچائی اور ایثار و قربانی کا یہ ایسا بے نظیر واقعہ ہے جس کی مثال آج تک کوئی قوم پیش نہیں کرسکی، اسی لیے اللہ نے اس بلند ترین عمل کو قیامت تک کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت دے دی، تاکہ عید قرباں کی تاریخی حیثیت پر نگاہ رکھتے ہوئے بندۂ مومن اپنے اندر بھی وہی جذبہ پیدا کرے اور رضائے الٰہی کے حصول کے لیے وہ سب کچھ قربان کردے جو میسر ہو۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ہم نے اسے بھی رسم بنا ڈالا، نہ اس کی حقیقت کو پہچانا اور نہ اس کے تقاضے کو سمجھا۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کو نہ جانور کا گوشت اور نہ اس کا خون چاہیے بلکہ مومن کا تقویٰ اور رضائے الٰہی مطلوب ہے۔


ملک کے موجودہ حالات انتہائی دگرگوں ہیں، کووڈ۔19 کورونا اور مسلسل لاک ڈاؤن و تالا بندی نے معیشت کو تباہ و برباد کر رکھا ہے۔ جمہوری ملک ہونے کی وجہ سے مذہبی امور کی انجام دہی اور پاسداری کی اجازت حاصل ہے۔ لیکن دیگر مذاہب کے لوگوں اور ان کے مذہبی عقیدے کا خیال رکھنے کی غرض سے گائے اور اس کی نسل کے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے عید قرباں کے موقع پر ہم اپنے من پسند جانوروں کی قربانی کرنے سے قاصر ہیں۔ دوسرے معاشی مندی کی وجہ سے استطاعت اور اخراجات کا بوجھ بھی اٹھانے کیلئے کئی کئی مرتبہ سوچنا پڑتا ہے لیکن مذہبی عقیدہ اور جذبہ ہمیں قربانی کرنے کیلئے مجبور کرتا ہے۔ ایک سوچ پیدا ہوتی ہیکہ "کاش کوئی بکرا ہی قسطوں پر مل جائے تو مذہبی فریضہ بھی انجام ہو اور قربانی کا مقصد بھی پورا ہوجائے" لیکن بار بار۔عمرشریف کا پاکستانی ڈرامہ "بکرا قسطوں پر" دیکھنے کے بعد بھی قسطوں پر بکرا ملنے کی کوئی امید نظر نہیں آتی، 

"کوئی امید بر نہیں آتی

کوئی صورت نظر نہیں آتی

پہلے آتی تھی حال دل پر ہنسی

اب کسی بات پر نہیں آتی"

پاکستانی ڈرامہ بار بار دیکھا لیکن اس میں کہیں بھی بکرا نظر نہیں آیا تو پھر قسطوں پر بکرا کہاں سے اور کیسے حاصل ہوگا۔ کچھ بھی سمجھ میں نہیں آسکا۔ لیکن حالات کے پیش نظر بیگم سے مشورہ کیا کچھ جمع پونجی نکالی، بیگم نے بھی باورچی خانہ کے کچھ ڈبوں کو کھنگالا اور مزید کچھ رقم ہاتھ میں رکھ دی خوشی خوشی منڈی کی طرف بھاگے ایک، دو، تین، چار، کئی منڈیاں ڈھونڈنے کے بعد اپنی استطاعت کے مطابق ایک بکرا خرید کر گھر لایا گیا ، نہلا دھلا کر خاطر تواضح کی بازار سے گھاس پھوس اور چارا لاکر کھلانے اور فربہ بنانے کی ترکیبیں آزمائی گئی۔ عید کی تیاریاں مکمل ہونے اور محلہ کے قصائی سے بات چیت کرنے کے بعد طے پایا گیا کہ عیدالاضحیٰ کی نماز کی ادائیگی کے بعد اپنے مذہبی فریضہ کو انجام دیا جائیگا۔ انتہائی کسمپرسی کے عالم میں بھی قربانی کا جذبہ اور عزم محکم کیساتھ فرض کی ادائیگی میں اللّٰہ ﷻ کا شکر ادا کرنے کیساتھ ہی اس بات کی خوشی بھی رہی کہ قربانی کے جانور کی کھال کسی مدرسہ میں دے دی جائیگی اور صبح کا ناشتہ کھیری اور کلیجی سے کیا جائیگا   پڑوسی اور عزیز و اقارب میں گوشت کی تقسیم کے بعد ران کب کھائی جائیگی، چانپ کس طرح بنے گی، بریانی کا دن کونسا ہوگا، اور قورمہ کب بنے گا اس طرح کے پروگرام خود بخود ذہن میں گردش کرنے لگے۔ قربانی کی حقیقی خوشی اپنی جگہ لیکن لاک ڈاؤن اور تالا بندی کے ایام میں ایک لمبے عرصہ کے بعد عمدہ اور لذیذ کھانوں کا ذائقہ اندر سے بھی خوشیوں کو دوبالا کرنے مزہ دے رہا ہے۔ لیکن خدانخواستہ بکرا قسطوں پر حاصل ہوجاتا تو عمدہ اور لذیذ کھانوں کے بعد قسط ادا کرنے کی فکر عید قرباں کا مزہ کرکرا کرسکتی تھی بس یہی سوچ کر ہم نے بارگاہِ  خداوندی میں سجدۂ شکر بجا لانے کی ٹھان لی۔

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl