Advertising

عامر اور کرن راو مالیگاؤں کی پنچایت میں۔

Hum Bharat
Monday 5 July 2021
Last Updated 2021-07-05T10:55:46Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates




ہر سماج میں اگر زوجین کے درمیان نا اتفاقی ہو تو سماج کے معاملہ فہم افراد دونوں کو اپنے طور سے سمجھانے کی کوشش ضرور کرتے ہیں ۔ 


مالیگاؤں کے پنچ حضرات نے بھی عامر اور کرن کو سمجھانے کی کوشش کی تھی ۔ روداد ملاحظہ ہو ۔

 

مجید چاچا نے ابتداء کرتے ہوئے کہا ۔


"دیکھو سب کے بولے کا موقع ملئیے کوئی بیچوا ( درمیان میں) میں ٹوکئیے(ٹوکنا) نئیں،  نہیں تو سمجھ لینا سلام قریشی بھی ہیں ڈائرکٹ کنپٹیائے لگین" ۔( کان کے نیچے مارنا) 


پھر کرن راو کو مخاطب کرکے بولے ۔


" ہاں بائی تَے (تو) بول! کا ( کیا) مسئلہ ہے "


شادی کے تین سال بعد میرے برتھ ڈے پر میرے بچپن کا ایک دوست ملنے آیا تھا۔بولنے میں تھوڑا ہکلاتا ہے ۔اس نے باہر سے آواز دی۔ ک ۔ک کرن (یہ باتھ روم میں تھے) ۔اس نے مجھے گفٹ دیا اور چلاگیا ۔تب سے گجنی کی طرح مجھ سے پوچھتے رہتے ہیں کہ شاہ رخ کیوں آیا تھا؟؟؟ 


 میں نے کئی بار سمجھایا، شاہ رخ نہیں میرا دوست تھا۔ لیکن جیسے ہی دورہ پڑتا ہے پھر وہی سوال ۔ میں تنگ آگئی ہوں اس آدمی سے ۔


سلام قریشی نے عامر سے پوچھا ۔


" کا بے ای صحیح بول رہی ہے "

عامر نے جواب دیا ۔

وہ بولا تو بالکل اُسی انداز میں تھا 

اور آواز بھی ہو بہو شاہ رخ جیسی ۔ 


(قدرے توقف کے بعد) 

انکل آپ سوچیے ۔ 


یہی حرکت شاہ رخ نے فلم میں سنی دیول کے ساتھ کی تھی تو اس نے شاہ رخ کے ساتھ کام کرنا چھوڑ دیا ہے ۔بلکہ اس کمپنی میں دوبارہ کام ہی نہیں کیا ۔


فاروق حلوائی نے ایک پوائنٹ کی بات پکڑی اور بولے ۔


" ابے تو او کاموا چھوڑس ہے تَے عورتیا کے کاہیں چھوڑے کی بات کررہے ہے"

( وہ کام چھوڑا ہے آپ عورت کیوں چھوڑ رہے ہیں )


مجید چاچا کرن راوٴ سے دوبارہ مخاطب ہوئے ۔


" ہاں تو بائی اور کچھ" 


یہ جیسی فلم کرتے ہیں ویسا ہی گھر میں ریکٹ کرتے ہیں ۔ہمارے سب سے ذیادہ جھگڑے دنگل کے وقت ہوئے ۔ پھر میرے پرس سے چیزیں چوری ہونے لگی۔ اب تو ان کی طلاق کی باتوں سے مجھے یقین ہوگیا ہیکہ اس نے مجھے ٹھگ لیا ہے۔ اس لئے مجھے لگتا ہیکہ ہونہ ہو پرس سے سامان کا غائب ہونا دھوم 3 کا اثر تھا ۔


جابربنگالی چہک کر بولے۔

موکے تو ایکے اوپر کالے جادو کا اثر لگا تا ۔ 

( مجھے تو اس پر کالے جادو کا اثر لگتا ہے) 

اور کرن راوٴ کی طرف دیکھا اور کہا 

مورے پاس آئے کے رہا تعویذ واویذ لکھ دیتوں تو معاملوا ( معاملہ) اتنا نہیں بڑھتا  ۔


سلام قریشی نے کاٹ کھانے کی نظر سے جابر بنگالی کی طرف دیکھا ۔

اور مجید چاچا نے کاروائی آگے بڑھاتے ہوئے عامر سے گویا ہوئے ۔


" ہاں تو لالہ ، اب تَے بول ۔توکے کا بولے کے ہے ۔


دیکھیے چچا، یہ میری ذرا بھی عزت نہیں کرتی ۔ میں ان کے گھر کا داماد ہوں لیکن مجھے کبھی ایسا لگانہیں ۔کسی مشورے میں شامل نہیں کرتے ۔شادی کے فنکشن میں عزت نہیں دیتے ۔


اچانک سرتاج ملّا نے بات کاٹتے ہوئے کہا ۔

" ای تو غلط ہے ۔ ایک عزت دار آدمی ہے ۔موکے آج بھی یاد ہے 

"تیری تجوری کا سونا نہیں" اور مجید چاچا کی طرف دیکھ کرکہنے لگا ۔

" او ٹیم (وقت) توری بھابھی اور او کے گھر والے بھی بہت ستائے رَہیں او کے گھر کی شادی کے منڈپ سے او کے واپس بلا لئے رَہوں ۔۔


اور مہرن (مہرالنساء) کے سمجھا دئیے رَہوں ۔

" جہاں تورے آدمی کی عزت نہیں ہوّاں( وہاں)  تو کے بھی نہیں رہے( رہنا) کے " 


سلام قریشی نے قدرے غضبناک ہوکر سرتاج ملّا سے کہا ۔


" تَے نہ اپنی لنگڑی ٹانگیا (ٹانگ)بیچوا ( بیچ میں) میں مت ڈالا کر، توری بھی پنچایت کے بہت قصے سنے ہَوں ۔( سنا ہوں )


مجید چاچا قدرے متحمل آواز میں گویا ہوئے ۔

سن بے سرتاج اور تَے( عامر) بھی سمجھ لے ۔


" ای بالوا (بال) نا،  میں دھوپیا (دھوپ)  سفید نہیں کئے ہَوں ۔

" عزت دیوے سے ( دینے سے)  عزت ملا  تی ( ملتی ہے) 

تم لوگ او کی لڑکیا کی عزت کرتو ( کرے ہوتے)  تو تم لوگن(لوگوں) کے عزت ملتی ۔


اور ہاں ۔ عامر نے کہا ۔

میں اپنی بیٹی (ایرا خان)  سے ملتا ہوں تو اس پر بھی انھیں اعتراض ہے ۔ 


اچّھا تو سوتیلی بیٹی کی چَھئی ( تکلیف)  ہے ۔سرتاج ملّا نے کہا ۔


مجید چاچا سرتاج کی زبان پکڑ لی اور بول پڑے ۔

سرتاج!  ذرا آدمی لوگن( لوگوں) کی محفل میں بیٹھا کر . ای کا عورتَن کی بولی بول رہے ہے ۔


( یہ کیا عورتوں کی طرح بول رہا ہے) 

سرتاج ملّا اپنا سا منہ لے کر رہ گیا ۔


پھر کرن راوٴ کو مخاطب کرکے بولے ۔

دیکھ بائی اولاد کے ان کی ماں باپ سے جدا نہیں کیا جاتا ای بہوت (بہت)  بڑا پاپ ہے ۔


تو خیر 


کا کرے کے ہے ۔تم لوگ ہی بولو ۔

( کیا کرنا ہے تم لوگ ہی بولو) 


عامر نے ڈرتے ہوئے کہا ۔ہم لوگوں نے فیصلہ کرلیا ہے ۔

ہم لوگ طلاق لے لیتے ہیں لیکن سارے کام ساتھ مل کرکریں گے ۔

جیسے بچے کی پرورش اور پانی پروجیکٹ پہ کام وغیرہ ۔


سلام قریشی کی آنکھیں غصے سے لال ہوگئیں اور چلاتے ہوئے عامر سے کہا ۔


جوتا اتار کے او مار ماریوں کے پانی نئیں ملئیے۔

(جوتے سے ایسی مار ماروں گا کہ پانی مانگنے لگے گا) 


مجید چاچا جو ابھی تک تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کررہے تھے غضبناک ہو کر عامر سے کہا ۔


سن اور دماغ میں بٹھا لے ۔

ایک تو تَے ( تم) پہلے ہی بت پوجن ( مشرک)  سے شادی کرکے شریعت کی دھجیاں اڑا دئیے ہے ۔اور اب ای نیا (یہ نیا)  طلاق کے بعد بھی ساتھ میں رہیں گے ۔


" بیٹا طلاق کے بعد بھی ساتھ میں دکھو تو ٹّکلا ( چٹّان)  بنا کے، منہ پہ کالک ( سیاہی) پوت کے پورے گاوں میں گدھے پہ بٹھا کے گھومائیں گے"۔


اور کا ( کیا) توکے ( تم کو) سب پرفیکشنسٹ بولا تن ۔( بولتے ہیں)  

کان کھول کے سن لے ۔


سب سے پرفیکٹ آدمی او ہے ( وہ ہے)  جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہو ۔


تھوڑی دیر تک محفل پہ سناٹا چھایا رہا ۔

بیلن مالیگانوی نے سکوت توڑتے ہوئے کہا ۔


" اگر پنچن ( پنچ حضرات)  کی اجازت ہوتو ایک سوال پوچھوں ۔

سلام قریشی نے کہا ۔

ہاں پوچھ ۔


انھوں نے عامر سے پوچھا ۔

" ابے تَے(تم) پرفیکشنسٹ ہے تو توری(تمہاری)  پسند کاہیں ( کیوں)  ادھوری ہے " ۔


میں کچھ سمجھا نہیں ۔جواب ملا۔

ابے تَے (تم) مونڈی عورتن ( سر منڈھی عورتوں)  سے کاہیں (کیوں)  شادیہ ( شادی)  کرے ہے ۔


ابے پاگل زلف عورت کی خوبصورتی ہے کالی ناگن نہیں ہے ۔

(پنچوں کا غصہ اپنی انتہا پر پہنچ گیا آخر سلام قریشی نے بیلن مالیگانوی کو پنچائیت سے اٹھا کر باہر پھینک دیا)- 


اور فیصلہ سناتے ہوئے کہا ۔

دونوں سدھر جاؤ ایکدوسرے کی عزت کرو، اور ہاں اب شکایت ملی تو دونوں کی ٹنگڑی ( ٹانگ)  توڑ دیوں ( دونگا)  ۔جاو مل جل رہو اور بچے کی پرورش کرو ۔


(افسوس سلام قریشی کی دھمکی نے اثر نہیں کیا) 

انعام الرحمن ابواللیث


iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl