Advertising

آبروئے صحافت احسان الرحیم نے اپنے قلم کی بولی نہیں لگائی

Hum Bharat
Tuesday 13 July 2021
Last Updated 2021-07-13T13:04:46Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 














آبروئے صحافت احسان الرحیم نے اپنے قلم کی بولی نہیں لگائی

احسان الرحیم مسلسل زندہ ہیں: سرفراز آرزو مدیر ہندوستان 

 آئینہ صحافت کے شاندار اجراء میں شہر و بیرون شہر کی معزز شخصیات کی شرکت


مالیگاؤں(ہم بھارت ) 11 جولائی 2021:بروز اتوار اسکس ہال میں مشہور و سینئر صحافی احسان الرحیم کی کتاب "آئینہ صحافت "کا اجراء عمل میں آیا۔ ہندوستان اخبار کے مدیر اعلی و سینئرصحافی سرفراز آرزو کی زیر صدارت شہر و بیرون شہر کے سینئر صحافیوں اور معززین کی موجودگی میں پروگرام نہایت کامیاب رہا۔



 شہر کی بزرگ و تجربہ کار سیاسی شخصیت شیخ یونس عیسی نے صاحبِ اعزاز احسان الرحیم کی محنت و کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی زندگی کا بہترین خاکہ پیش کیا۔ڈاکٹر سعید فارانی نے زرد صحافت( Yellow Journalism) کا ذکر کرتے ہوئے موجودہ طرز صحافت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج زرد صحافت اپنے سیاہ ترین دور سے گزر رہی ہے۔ موصوف نے کہا کہ وہ احسان الرحیم کی کتاب کا ضرور مطالعہ کریں گے۔ مالیگاؤں کے سینئر صحافی امتیاز خلیل نے احسان الرحیم کی زندگی کا بہترین خاکہ پیش کرتے ہوئے ان کی زندگی اور حالات پر روشنی ڈالی۔ صاحب اعزاز کی زندگی کے اتار چڑھاؤ اور صحافت پر اپنے مخصوص انداز میں گفتگو کی۔ امتیاز خلیل نے کہا کہ احسان الرحیم نے ابتداء سے محنت کی، مختلف پیشوں سے وابستہ  ہوتے ہوئے بھی صحافت کا دامن نہیں چھوڑا۔  اور آج موصوف کی 40 سالہ صحافتی خدمات کتاب کی شکل اختیار کرگئی۔ 

نوجوان صحافی، معروف شاعر و ناظم عمران راشد نے آئینہ صحافت کی ابتداء سے انتہا تک کے مراحل، درپیش محنت و مشکلات کو بڑے دلچسپ انداز میں بیان کیا۔ عمران راشد نے بتایا کہ کس طرح کتاب کی اشاعت کا خیال صاحب اعزاز کے ذہن میں آیا؟ کتاب کا عنوان کس طرح دیا گیا؟ احسان الرحیم کے صاحبزادے پروفیسر ساجد نعیم نے کتاب کی طباعت و اشاعت کے لئے کس طرح رات دن محنتیں کیں؟۔ موصوف نے احسان الرحیم کے حوالے سے کہا کہ یہ ان کی صحافت کا آئینہ ہے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ موجودہ و آنے والی نسلیں اس سے تحریک حاصل کریں۔


 روزنامہ ہندُستان کے مدیر اعلی اور تقریب کے صدر سرفراز آرزو نے کہا کہ کہ خطبہ صدارت کے وقت اکثر جن دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے میں بھی ان کا شکار ہوں لیکن بطور صحافی اگر میں اس تقریب کی رپورٹنگ کروں تو ایک دیدہ زیب یک سطری سرخی ہوسکتی ہے کہ "احسان الرحیم مسلسل زندہ ہیں"۔ موصوف نے کہا کہ تقریب اور احسان الرحیم کے تعلق سے میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ احسان الرحیم مسلسل زندہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج صحافت تیزی سے روبہ زوال ہے۔ایسے وقت میں احسان الرحیم جیسے صحافیوں نے صحافت کے علم کو بلند کیا ہے۔

مختار عدیل اور رضوان ربانی نے بہ حسن و خوبی اس تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دیئے، جبکہ نوجوان صحافی، معروف شاعر و ناظم عمران راشد نے صاحب اعزاز احسان الرحیم صاحب کی خدمت میں سپاس نامہ پیش کرنے کے بعد اپنے ہاتھو سے تحریر کردہ سپاس نامہ کی بہترین انداز میں خواندگی کی۔

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl