Advertising

آباد رہیں گے ویرانے شاداب رہیں گی زنجیریں

Hum Bharat
Sunday 6 June 2021
Last Updated 2021-06-07T05:07:58Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 حفیظ میرٹھی



آباد رہیں گے ویرانے شاداب رہیں گی زنجیریں

جب تک دیوانے زندہ ہیں پھولیں گی پھلیں گی زنجیریں


آزادی کا دروازہ بھی خود ہی کھولیں گی زنجیریں

ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی جب حد سے بڑھیں گی زنجیریں


جب سب کے لب سل جائیں گے ہاتھوں سے قلم چھن جائیں گے

باطل سے لوہا لینے کا اعلان کریں گی زنجیریں


اندھوں بہروں کی نگری میں یوں کون توجہ کرتا ہے

ماحول سنے گا دیکھے گا جس وقت بجیں گی زنجیریں


جو زنجیروں سے باہر ہیں آزاد انہیں بھی مت سمجھو

جب ہاتھ کٹیں گے ظالم کے اس وقت کٹیں گی زنجیریں

_______________________________________________________


اس دور کے رسم رواجوں سے

ان تختوں سے ان تاجوں سے

جو ظلم کی کوکھ سے جنتے ہیں

انسانی خون سے پلتے ہیں

جو نفرت کی بنیادیں ہیں

اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں


میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں

جو چاہے مجھ پر ظلم کرو


وہ جن کے ہونٹ کی جنبش سے

وہ جن کی آنکھ کی لرزش سے

قانون بدلتے رہتے ہیں

اور مجرم پلتے رہتے ہیں

ان چوروں کے سرداروں سے

انصاف کے پہرے داروں سے


میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں

جو چاہے مجھ پر ظلم کرو


جو عورت کو نچواتے ہیں

بازار کی جنس بناتے ہیں

پھر اس کی عصمت کے غم میں

تحریکیں بھی چلواتے ہیں

ان ظالم اور بدکاروں سے

بازار کے ان معماروں سے


میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں

جو چاہے مجھ پر ظلم کرو


جو قوم کے غم میں روتے ہیں

اور قوم کی دولت ڈھوتے ہیں

وہ محلوں میں جو رہتے ہیں

اور بات غریب کی کہتے ہیں

ان دھوکے باز لٹیروں سے

سرداروں سے وڈیروں سے


میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں

جو چاہے مجھ پر ظلم کرو


مذہب کے جو بیوپاری ہیں

وہ سب سے بڑی بیماری ہیں

وہ جن کے سوا سب کافر ہیں

جو دین کا حرفِ آخر ہیں

ان جھوٹے اور مکاروں سے

مذہب کے ٹھیکیداروں سے


میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں

جو چاہے مجھ پر ظلم کرو


جہاں سانسوں پر تعزیریں ہیں

جہاں بگڑی ہوئی تقدیریں ہیں

ذاتوں کے گورکھ دھندے ہیں

جہاں نفرت کے یہ پھندے ہیں

سوچوں کی ایسی پستی سے

اس ظلم کی گندی بستی سے


میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں

جو چاہے مجھ پر ظلم کرو


میرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے

میرے سر پر ظلم کا پھندا ہے

میں مرنے سے کب ڈرتا ہوں

میں موت کی خاطر زندہ ہوں

میرے خون کا سورج چمکے گا

تو بچہ بچہ بولے گا


میں باغی ہوں ، میں باغی ہوں

جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl