سی اے اے کا نام نہ لیکر کام سی اے اے کا ہورہا ہے۔ اس چور راستے کے خلاف مالیگاؤں ڈیولپمنٹ فرنٹ کا احتجاج
حکومت ہند کا مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی سمت پہلا مرحلہ
مالیگاؤں(ہم بھارت) عوام کورونا کے ہاتھوں پریشان ہیں لاکھوں کی تعداد میں اموات ہورہی ہیں۔ بھکمری کی نوبت سر پر ہے۔ ایسا وقت جب حکومت کو معاشی حالت پر توجہ دینی چاہئے، طبی سہولیات فراہم کرنا، تعمیر و ترقی کی مثالیں قائم کرنی چاہیے یہ سب نہ کرتے ہوئے حکومت ملک ہٹلر شاہی اور بھگوا رنگ میں رنگنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ چاہے کسان کا معاملہ ہو، لکشدیپ معاملہ ہو، سی اے اے اور این آر سی کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کی بیجا گرفتاریاں ہوں یا پھر دوبارہ چور راستے سے سی اے اے کا نفاذ۔
ان دنوں ہندوستانی وزارتِ داخلہ نے این آر سی کے پہلے پڑاؤ یعنی کہ سی اے اے پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔ بظاہر سی اے اے کا نام ظاہر نہیں کیا لیکن کام شروع کردیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے حکم جاری کیا گیا ہے کہ پڑوسی ممالک سے آنے والے مسلمانوں کو چھوڑ کر تمام غیرمسلموں کو ہندوستانی شہریت دینے کا کام شروع کیا جائے۔
فی الحال اس حکم کے مطابق گجرات، چھتیس گڑھ، پنجاب، ہریانہ، اور راجستھان میں اس نفاذ کیا جارہاہے۔ ظاہر ہے یہ معاملہ مسلمانوں کی شہریت چھیننے، شہریت مشکوک کرنے یا کم از کم دوسرے درجے کا شہری بنانے کی سمت پہلا مرحلہ ہے۔ لیکن افسوس کہ ابھی تک اس کے خلاف آوازیں بلند نہیں ہوئیں۔
اس سلسلے میں شہر مالیگاؤں کے تعلیم یافتہ، ترقی پسند تعمیری ذہن رکھنے والے نوجوانوں کی تنظیم مالیگاؤں ڈیولپمنٹ فرنٹ نے احتجاج کا آغاز کردیا ہے۔ 9 جون 2021 کو ایم ڈی ایف کی جانب سے لاک ڈاون کا خیال رکھتے ہوئے چور دروازے سے سی اے اے کے نفاذ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
ایم ڈی ایف کے ذمہ داران نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پھر سے اپنے اپنے شاہین باغ تیار کئے جائیں۔ ذمہ داران نے کہا کہ یہ ملک سبھی کا ہے۔ اس جمہوری ملک میں جو قانون بنائے جائیں وہ سبھی کے لئے ہونے چایئے۔ لیکن موجودہ حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ حکومت ملک میں بھگوا راج قائم کرنا چاہتی ہے۔ جو کہ ہندوستانی بالکل بھی برداشت نہیں کریں گے۔
ہندوستان کی بقاء کے لئے ہمیشہ ہر ذات ہر مذہب کے افراد نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس ملک کی شناخت مخلوط تہذیب و ثقافت اور ہر ذات و مذہب کے درمیان اتحاد و بھائی چارگی سے ہے۔ اس ملک کی جمہوریت اس کی خوبصورتی ہے۔ لیکن موجودہ حکومت ہٹلر شاہی نظام قائم کرنا چاہتی ہے۔ مذہب کے نام پر تفریق پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اس لئے ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی تمام ذات اور مذہب کے ماننے والوں حکومت کے ظالم قانون کے خلاف میدان میں آنا چاہیے۔ اسی میں اس ملک کی بقاء ہے۔
احتجاج کے دوران ایم ڈی ایف کے صدر احتشام شیخ، نائب صدر عمران راشد، سکریٹری صابر ماسٹر موبائل والے، ترجمان اسامہ اعظمی، پروفیسر وسیم موسی، رئیس عثمانی، ببو ماسٹر، ندیم شیخ، ابوذر غفاری و دیگر اہم اراکین شامل تھے۔