Advertising

پاور لوم صنعت پر آئی آفات کی وجہ، سدباب اور حل

Hum Bharat
Monday, 28 June 2021
Last Updated 2021-06-28T11:07:49Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 

 مُسلِم صنعتکاروں اور بنکروں کیلئے لمحۂ فکریہ...!


🖊️..... نــویــد پــریــم

شہرِ عزیز مالیگاؤں کو رزقِ حلال فراہم کرنے والی پاورلوم صنعت گذشتہ 7 برسوں سے حکومتِ ہند کی مختلف صنعتی پالیسیوں اور سخت تجارتی قوانین کے سبب زبردست معاشی بحران اور مسلسل 2 سالوں سے زبردست مالی خسارے سے نبرد آزما ہےـ مقامی سطح پر آبائی صنعت کے تحفظ و مفاد میں کام کرنے والی شہرِ عزیز کی تمام تنظیمیں اجتماعی اور انفرادی طور پر پاورلوم صنعت کو بچانے کیلئے دن رات سخت جدوجہد کر رہی ہیں لیکن پاورلوم صنعت کے حالات دن بہ دن بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں- پاورلوم صنعت کی صورتحال اتنی خراب ہو گئی ہے کہ مالی خسارے اور نقصانات کے چلتے سینکڑوں بنکروں کے کارخانے و زمینیں بیوپاریوں اور بینکوں کے پاس گِروی رکھی ہوئی ہیں- پاورلوم تنظیموں، سرکردہ صنعتکاروں اور چھوٹے موٹے بنکروں کیجانب سے پاورلوم صنعت کی زبوں حالی و معاشی بحران کا ذمہ دار کبھی حکومتِ وقت کو ٹھہرایا جاتا ہے تو کبھی سوت اور کپڑوں کے بیوپاریوں کو قصوروار ظاہر کیا جاتا ہے، لیکن معاشی بحران اور مالی خسارے کا شکار کوئی بھی صنعتکار یا بنکر اپنے کاروباری لین دین نظام اور اپنے اعمال کا جائزہ لینے کو تیار ہی نہیں ہےـ پاورلوم صنعت کے لین دین نظام کا اگر جائزہ لیا جائے تو بالکل واضح نظر آتا ہیکہ آج بیشتر بنکروں کا کاروباری لین دین نظام مکمل طور سے سودی لعنت میں جکڑ چکا ہےـ شہرِ عزیز مالیگاؤں کے بیشتر صنعتکار اور بنکر حضرات آج سُود خوری اور بجلی چوری جیسے کبیرہ گناہوں میں ملوث ہیں، جس کا خمیازہ معاشی بحران، مالی خسارے اور قہرِ الٰہی کی صورت میں، ایمانداری سے حلال کاروبار کرنے والے صنعتکاروں و بنکروں اور حلال رزق حاصل کرنے والے محنت کش مزدوروں کو بھی بھگتنا پڑ رہا ہیں-

جہاں سود خوری میں ملوث بیشتر صنعتکار و بنکر حضرات نیشنلائیز بینکوں کی کیش کریڈٹ ( CC ) اسکیم کے تحت کم شرح سود پر سودی لین دین کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول کی لعنت اور پھٹکار کے مستحق ہورہے ہیں، وہیں بجلی چوری میں ملوث بیشتر صنعتکار و بنکر حضرات بھی بجلی چوری کے ذریعے اپنی دنیا و آخرت برباد کرنے پر تُلے ہوئے ہیں، جبکہ مذہبِ اسلام میں جہاں سود لینا اور سود دینا شرعاً ناجائز و حرام ہے، وہیں بجلی چوری کرنا بھی شرعاً ناجائز و حرام ہےـ آج شہرِ عزیز کے صنعتی و سماجی حالات میں بگاڑ کی سب سے بڑی و اہم وجہ ایک بڑی تعداد کا حرام خوری میں ملوث ہونا ہے اور حرام خوری کے سبب ہی آج انسانی زندگی اور معاشی کاروبار پر نہايت گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہيں-

احادیث مبارکہ میں بارہا ذکر آیا ہے کہ حرام خوروں کی دعائیں اور عبادات قبول نہیں ہوتیں، حرام کمائی سے مال و رزق کی برکت چھن جاتی ہے، آفتيں برستی ہيں اور جسمانی عوارض لاحق ہوتے ہيں- حرام خوری بصيرت کو اندھا کرديتی ہے، دين کو کمزور کر ديتی ہے، دل ميں قساوت و تنگی پيدا کرتی ہے، فکر کو پراگندہ کر ديتی ہے، اعضاء و جوارح کو اطاعت کے اعمال سے روک ديتی ہے اور انسان کو دنيا کی بھول بھليوں ميں الجھا ديتی ہےـ حرام خوری کے سبب آپسی تعلقات متاثر ہوتے ہيں، معاشرے ميں بغض و حسد اور چبقلش کا ماحول بنتا ہے اور لوگ بيکاری، کام چوری، تن آسانی کے عادی ہوجاتے ہيں۔

مسلم صنعتکاروں اور بنکروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ کیا عظیم ترین کبیرہ گناہوں میں ملوث ہو کر قلبی سکون و اطمینان، معاشی آسودگی اور سماجی امن حاصل کیا جا سکتا ہےـ؟ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ اس گھناؤنے جرم اور کبیرہ گناہوں سے توبہ کی جائےـ؟ کیا اس سے بھی بدترین حالات کا انتظار کیا جائے گاـ؟ کیا معاشی بحران جیسے عذاب کو مزید جھیلتے رہنے کی طاقت ابھی قوم میں باقی ہےـ؟ عقل مند وہی ہے جو صنعتی بحران جیسے عذاب کے اصل سبب کو سمجھ لے اور اپنے گناہوں سے باز آجائے ورنہ صنعتی بحران اور معاشی پریشانی کبھی ختم نہیں ہوگی- سود، چوری، رشوت، خیانت، غصب، دھوکہ اور ظلم جیسے ناجائز طریقے سے کمایا گیا مال حرام اور کبیرہ گناہ ہےـ مذہبِ اسلام نے مسلمانوں کو حلال کمائی کی ترغیب دی اور حرام کمائی سے سخت منع کیا ہے لہٰذا حلال طریقے سے ہی رزق کمایا جائےـ


         خدا کو بھول گئے لوگ فکر روزی میں
         خـیالِ  رزق  ہے  رزاق  کا  خیال  نہیں

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl