شہر مالیگاؤں میں جاری پاور لوم کی ہڑتال اور اور.. مزدور...... رفیق سرور مالیگاوں...
ہڑتال اور مزدوروں کا درد
اگر ہڑتال کرنی ہے تو مزدوروں کو کھوٹی دو
مشینوں نےلہوچوسا ہے تم تھوڑی سی روٹی دو
یہیں پہ روز کھاتے اور کماتے ہیں یہ بے چارے
انھیں کے خون سے روشن حویلی اور گلیارے
وہ دیکھو لڑکھڑاتے بھوک سے چلتے ہیں یہ سارے
برہنہ تن زباں پر صرف روٹی ہی کے ہیں نعرے
اگر ہڑتال کرنی ہے تو مزدوروں کو کھوٹی دو
مشینوں نےلہوچوسا ہے تم تھوڑی سی روٹی دو
ستم یہ ہےمشینوں سے جڑی ہیں دھڑکنیں ان کی
مشینوں ہی کی آوازوں میں ہیں سب راحتیں ان کی
امیروں کی تجوری میں بھری ہیں محنتیں ان کی
فقط دو چار دس لقمے ہیں ساری دولتیں ان کی
اگر ہڑتال کرنی ہے تو مزدوروں کو کھوٹی دو
مشینوں نےلہوچوسا ہے تم تھوڑی سی روٹی دو
شہر خاموش ہے اور کارخانے بند ہیں پیارے
چمکتے ہیں مگر مزدور کی پلکوں پہ کچھ تارے
کسی بھی حال میں مزدور سے آنکھیں نہ پھیرو تم
نہ جانے کس اذیّت سے گزرتے ہیں یہ بے چارے
اگر ہڑتال کرنی ہے تو مزدوروں کو کھوٹی دو
مشینوں نےلہوچوسا ہے تم تھوڑی سی روٹی دو
بڑی حسرت سے تکتے ہیں یہ اپنے سرد چولہے کو
اگر فرصت ملے آ کر کبھی بستی میں بھی دیکھو
اگر مزدور سے الفت جتاتے ہو تو یہ کرلو
یہی انسانیت ہے درد مزدوروں کا تم بانٹو
اگر ہڑتال کرنی ہے تو مزدوروں کو کھوٹی دو
مشینوں نےلہوچوسا ہے تم تھوڑی سی روٹی دو
جمعہ کا دن ہے اور جیبوں میں ویرانی سی ہے چھائی
وہ جو ہرگھرمیں آتی تھی مٹھائی بھی نہیں آئی
کہیں سے قرض بھی ملتا نہیں ایسے میں اے سرور
یہ منظر دیکھ کے انسانیت بھی آج تھراّئی..
اگر ہڑتال کرنی ہے تو مزدوروں کو کھوٹی دو
مشینوں نےلہوچوسا ہے تم تھوڑی سی روٹی دو