مالیگاؤں( ہم بھارت ) مالیگاؤں میں جو بھی کام ہوتے ہیں یا تو وہ ناقص ہوتے ہیں یا پھر ادھورے۔ لیڈران صرف وعدہ کرنا جانتے ہیں نبھانا نہیں۔ بہت سے ایسے کام ہیں جس کی بنیاد پر لیڈران نے کئی مرتبہ فنڈ حاصل کرلیا ہے لیکن کام ابھی بھی نا مکمل ہے۔ مالیگاؤں شہر کے وسط میں زیر تعمیر و نا مکمل بریج بھی اس کی ایک تازہ مثال ہے۔ 24 مہینوں میں مکمل ہونے والا یہ بریج 4 سے ساڑھے چار سال ہوجانے کے باوجود بھی نا مکمل داستاں کی مانند درد سر بنا ہوا ہے۔
شہر کو توقع تھی کہ یہ بریج شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کا سبب بنے گا۔ لیکن ہوا بالکل الٹ۔
بریج کے تعلق سے مکمل تفصیل اس ویڈیو میں
بریج کے تعلق سے مکمل تفصیل اس ویڈیو میں
بتایا جارہا ہے کہ ٹھیکیدار یہ کام چھوڑ کر فرار ہوگیا یت۔ اب اس کے پیچھے کیا وجہ ہوسکتی ہے؟ شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے والا یہ فلائے اور اب پرانے آگرہ روڈ پرلوگوں کی پریشانیاں بڑھا کر بدصورت نظر آرہا ہے ۔ 21 کروڑ 72 لاکھ کی لاگت سے گراتھان کے خصوصی فنڈ سے 2017 ء میں اس کا کام شروع ہوا تھا ، اور 24 مہینوں میں مکمل کیا جانا تھا۔ کام مکمل نہ ہونے پر مارچ 2021 ءتک کام کی مدت بڑھائی گئی تھی ۔ مگر آج بھی یہ پل ادھورا نظر آرہا ہے ۔ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق اس پل کے فائل ورکر 208 میں سے 137 مکمل کرلئے گئے ہیں ۔ یعنی کہ 65 فیصدی کام ہوا ہے ۔ فائل کیپ ورک
یعنی فوٹنگ 25 میں نے 24 مکمل ہوگئی
یعنی 96 فیصدی کام ہو چکا ہے 25 کالم میں سے 24 کالم پورے ہو چکے ہیں ۔ 6 9 فیصدی کام ہو چکا ہے ۔ سلیب 160 میٹر ہو چکا ہے ۔ یعنی 50 فیصدی کام ہوا ہے ۔ کانکریٹ کا روڈ 1200 میٹر بنانا تھا ۔1150 میٹر پورا ہو چکا ہے ۔96 | فیصدی کام مکمل ہوگیا ہے ۔ ڈرینیج 1200 میٹر بنانا تھا ۔ 1150 میٹر بنا چکے ۔ 96 فیصدی کام ہو چکا ہے ۔ اس پروجیکٹ کو فیزیکل پروگریس اس طرح بتایا گیا ہے کہ کل 62 فیصدی کام | ہو چکا ہے ، اور فائنانس پروگریس 62 فیصدی ہو چکا ہے۔ جبکہ حقیقت اس سے بالکل الٹ ہے۔ آپ ویڈیو میں یا براہ راست بریج جاکر دیکھ سکتے ہیں۔اور اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بریج کی حالت کیا ہے۔
کارپوریشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ٹھیکیدار کو اب تک | 13 کروڑ 53 لاکھ روپے ادا کئے جا چکے ہیں ، اور کام 60 فیصدی سے زیادہ مکمل ہونے کا دعوی کررہی ہے ۔ اس میں سب سے عجیب بات یہ ہے کہ کارپوریشن نے اپنی رپورٹ میں جن چیزوں کا ذکر کیا ہے ان چیزوں میں سے بہت ساری چیزیں زمین پر نظر ہی نہیں آرہی ہیں ، یا کم نظر آرہی ہیں ۔
فلائے اور بریج کے کاموں کی رپورٹ میں کارپوریشن یہ بتارہی ہے کہ 50 فیصدی بجلی کا کام مکمل ہو چکا ہے جوکہ حیرت کی بات ہے۔ ٹھیکیدار کو جزل میٹنگ میں بار بار مدت بڑھا کر دی گئی ۔ اس کے باوجود کام مکمل نہیں ہورہا ہے ۔ کارپوریشن کے آفیسران کوئی ٹھوس وجہ بتانے کو تیار نہیں ہیں ۔ اس فلاۓ اور بریج پر مالیگاؤں کا اسمبلی الیکشن بھی خوب گرمایا گیا۔ عوام کو بیوقوف بنایا گیا۔ اور سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اقتدار پر قابض لیڈر ہی اس کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان کررہے ہیں۔ حالانکہ کہ انہیں پتہ ہے کہ کام کیوں رکا ہوا ہے اور کب شروع ہوگا۔ تو پھر عوام کے سامنے یہ تماشہ کیوں؟ یعنی کہ خود ہی گانا اور خود بجانے کا کھیل جاری ہے۔