Advertising

لکشدیپ پر ہندوتوا کرن کی کوششیں

Hum Bharat
Wednesday 26 May 2021
Last Updated 2021-05-26T07:03:16Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 #لکشدیپ_کے_ہندوتوا_کرن_کی_کوششیں

مسلم اکثریتی جزیرے پر سَنگھی قبضے کی خطرناک کوششوں کےخلاف آواز اٹھائیے: 

 میں یہ مضمون شروع کرنے سے پہلے ہی ہندوستان اور دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کو، اور انصاف پسند انسانوں کو دعوت دیتاہوں کہ ۔ وہ زندہ۔ضمیر ہیں تو آگے آئیں اور لکشدیپ کے باشندوں کے حقِ حریت کے ليے سرگرم ہوجائیں، لکشدیپ میں جوکچھ ہورہاہے وہ  توسیع پسندانہ فاشسٹ عزم ہے، یہ نسل پرستانہ بالادستی کا اقدام ہے، ایسی کارروائی نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر کے لیے شرمناک بھی ہے اور خطرناک نظیر بھی ہے، اسلیے اس کےخلاف ایسی مؤثر کوششیں ہونی چاہییں جوکہ ناصرف لکشدیپ کو بچا سکیں بلکہ آئندہ ایسے ہر فاشسٹ توسیعی عزم کی حوصلہ شکنی کریں ۔


 لکشدیپ کا معاملہ یہ ہیکہ ۔ وہ ایک جزیرہ ہے، وہاں کی 96% آبادی مسلمانوں کی ہے، وہاں پر نفرتی فضاء، طبقاتی ظلم و زیادتی، مذہبی منافرت، دنگے فساد اور مجرمانہ معاملات کا ریکارڈ فیصدی 0 ہے ، جبکہ وہاں غير مسلم اقلیتی بشمول بظاہر ہندو کہلانے والے بھی بستے ہیں لیکن اکثریتی مسلم آبادمیں طرف سے ان پر کوئی زیادتی نہیں ہوتی، بلکہ وہ اہلِ اسلام کی چھاؤں میں رہتےہیں، اس جزیرے پر ہندوتوائی مشنری، آر۔ایس۔ایس بھاجپا اور بھگوائی عناصر کو اب تک زمین نہیں مل سکی ہے، اسی لیے اس کی فطری خوبصورتی یہاں کے باسیوں کے دلوں میں بھی زندہ ہے، امن و سکون خوشحالی اور خوشگواری سرسبزی و شادابی سے بھرپور یہ جزیرہ بلا کسی بھیدبھاؤ کے انسانوں کے لیے بنیادی انسیت فراہم کرنے کا مرکز ہے_

 لیکن اب اس پھول جیسے کھِلے ہوئے جزیرے کو آر۔ایس۔ایس کی ناپاک نظر لگ گئی ہے، مودی گورنمنٹ نے ایک بدنام زمانہ سیاست دان اور نریندرمودی کے بہت قریبی ساتھی پرفل پٹیل کو اس جزیرے کا Administrative officer / انتظامی آفیسر بناکر بھیجا، اور یہیں سے جزیرے کے خوشحال اور پرسکون مسلمانوں کی زندگی پر ہندوتوائی نحوست کے بادل منڈلانے لگے،

پرفل پٹیل کے ظالمانہ اور برہمنی اقدامات:

پرفل پٹیل نے یہاں پر شراب بندی کے قانون کو ختم کیا اور شراب کے لائسنس جاری کیے

گائے کے گوشت کی تجارت اور ذبیحہ پر پابندی لگادی

دیکھ رہے ہیں آپ؟ ایک مسلم اکثریتی آبادی میں شراب کی شروعات اور گائے کے گوشت پر پابندی، کتنی نِیچ ذہنیت کی پالیسیاں ہیں یہ اندازہ لگائیے۔

شہریت ترمیمی قانون کےخلاف احتجاج کرنے والوں کی گرفتاریاں

پنچایت الیکشن سسٹم  میں گھس پیٹھ

مجرمانہ ریکارڈ / Crime Rate زیرو فیصد ہونے کے باوجود سنگین مجرمانہ قانون Prevention of Anti-Social Activities Act (PASA), جسے غنڈہ۔ایکٹ کہا جاتاہے، اسے عمل میں لایا جارہا ہے، اس کےذریعے یہ کوشش ہیکہ ۔ لکشدیپ کے متحرک مسلم نوجوانوں اور بااثر مسلمانوں کو بلاکسی جانکاری کے اٹھا اٹھا کر جیلوں میں بند کردیا جائے-*


جزیرے میں ایک اور نیا قانون Lakshadweep Development Authority Regulation لایا گیا ہے، یہ زیادہ خطرناک ہے، اور باضابطہ فرنگیوں اور اسرائیلیوں کی طرح مسلمانوں کی زمینیں ہتھیانے کی منصوبہ بندی ہے، اس قانون کےمطابق: سرکاری انتظامیہ کو گاؤں بسانے یا دیگر ترقیاتی کاموں کےنام پر یہ اختیار ہوگاکہ، وہ زمین کے اصلی مالکان کو ان کی زمین سے بےدخل کرکے دوسری جگہ منتقل کرسکتےہیں، اسطرح باہری لوگوں کو لکشدیپ میں قابض ہونے کیلیے گھسانے کی منصوبہ بندی ہے


 لکشدیپ میں کرونا وائرس

 ان تمام استعماری ریشہ دوانیوں کا نقطۂ آغاز چونکانے والا ہے، جس پر غور کریں تو یہ سوال اٹھتا ہیکہ ۔ آخر لکشدیپ میں بھاجپا اور آر۔ایس۔ایس کس قدر خطرناک کھیل کھیل رہی ہے۔

پرفل پٹیل کے آنے سے پہلے تک، لکشدیپ میں ایک بھی کرونا وائرس کا کیس نہیں تھا لیکن پرفل پٹیل نے اپنی تقرری کےبعد لکشدیپ پہنچتے ہی کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قائم شدہ سابقه انتظامات اور قوانین کی جگہ دوسرا نظام متعارف کرایا جس کےبعد جنوری میں جزیرے پر کرونا کا پہلا مریض پایا گیا اور اس کے چند مہینوں بعد ہی لکشدیپ جزیرے پر ۱۲۰۰ لوگ کرونا پازیٹو ہوگئے ہیں !


 یہ سب مجموعی حالات کی مختصر تفصیل ہے، 

اگر آپ کے پاس ایک عدد زندہ دل، متحرک دماغ اور بصیرت افروز نگاہ ہے، تو ان سب سے ڈرنے کے بجائے، منصوبہ بند زاویے سے سوچیے کہ آپکے ہی ملک میں یہ سب برہمنی توسیعی عزائم کونسے مستقبل کا اشارہ ہیں؟ 

دراصل آپکے پڑوس میں ایک اور کشمیر تیار ہورہاہے، ایک اور آبادی کو جیل میں تبدیل کرنے کا آغاز ہوچکاہے لیکن آپ کو خبر نہیں ہے،* لکشدیپ کے مسلمانوں کے شہری، انسانی، مذہبی، ثقافتی اور تجارتی حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہاہے، جیسے ہماری بےعملی نے جنت نظیر  کشمیر کو ہندوتوا کی انتقامی سیاسی پالیسی کے تحت اجاڑ دیا ویسے ہی لکشدیپ جزیرے کےساتھ کیا جارہاہے، آر۔ایس۔ایس کو پریشانی یہ ہیکہ ایسے مسلم اکثریتی مقامات جو سیاحتی رونق، ثقافتی زندگی اور تہذیبی شناخت کےساتھ آزاد ہیں وہ ملک بھر کے مسلمانوں کی تجارتی کمک کا سبب بن سکتےہیں اور ان کی امن  گاہ، نیز، آر۔ایس۔ایس چونکہ،  نسلی بالادستی کی علمبردار ہے اسلئے وہ کہیں سے بھی اپنے چند مخصوص برہمنی خاندانوں کے سوا کسی کی بھی ترقی کا راستہ کھلا نہیں چھوڑے گی، وہ کسی کی بھی تہذیبی زندگی اور خوشحال فضاء میں سانس لینے کی حریت باقی نہیں رہنے دینا چاہتی ہے، یہ اس کا نظریاتی ہدف ہے، لہذا کشمیر کےبعد ان کے منحوس ہاتھ اب جزیرہ لکشدیپ کو ناپاک کررہے ہیں اس کی خوشبودار مٹی کو روند رہےہیں، اس بابت اگر فوری بیداری اور ملک گیر  اقدام نہیں ہوتاہے تو یاد رکھیں کہ ہندوتوا بالادستی کے نشے میں چور یہ منحوس ظالمانہ ہاتھ ہر جگہ کی خوشحالی اور سرسبزی کو سبوتاژ کرنے پہنچ جائیں گے۔

 اس معاملے میں پورے ملک کے مسلمانوں اور حریت پسند انسانوں کو بہت مضبوطی سے آگے آنا لازمی ہے، ورنہ جہاں بھی مسلمان زمینوں، باغات اور تجارتی لحاظ سے باوزن ہیں کل کو وہاں بھی یہی سب ہوگا ۔

 دنیا میں انسانیت نواز لوگ اگر واقعی بستے ہیں تو انہیں بھی آگے بڑھ کر اس کھلی ہوئی خیانت اور بظاہر Colonialism کی طرف بڑھتی مودی سرکار کی کوششوں کےخلاف للکارنا چاہیے، کیونکہ ایسے توسیع پسندانہ عزائم ناصرف ایک بین الاقوامی طرز حکومت میں خیانت ہیں، بلکہ یہ اس کی آڑ میں انسانوں کا استحصال اور بدترین دھوکے بازی اور ڈکیتی ہے، یہ طریقہ انگریزی استعمار کی ایسٹ انڈیا کمپنی کا تھا افسوس کہ بھارتی حکومت اپنے ہی ملک میں ایسے راستوں پر چل پڑی ہے جن سے ہم نے آزادی حاصل کرنے کے لیے " جنگِ آزادی " لڑی تھی_

✍: سمیع اللہ خان

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl