Advertising

تو اب سابق میئر شیخ رشید بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے

Hum Bharat
Tuesday, 25 May 2021
Last Updated 2021-05-25T18:39:33Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

ہم بھارت: کہتے ہیں کہ طوائف کا پیار اور سیاسی وعدہ لا اعتبار ہوتا ہے۔ شہر کے حالات و سیاست پر نظر ڈالیں گے تو یہ بات واضح ہوجائے گی۔ الیکشن کے وقت جو دعوے اور وعدے کئے جاتے ہیں وہ تو پورے نہیں ہوتے البتہ الیکشن کے بعد کئے جانے والے وعدے بھی صحرا میں سراب کی مانند ہوتے ہیں۔ شہر اس قدر خستہ حالی کا شکار ہوچکا ہے کہ مثال دینا مشکل ہے۔ باوجود اس کے سیاسی لیڈران عوام کو بیوقوف بنانے اور جھانسہ دینے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں۔


آپ کو اچھی طرح یاد ہوگا کہ کچھ ماہ قبل علی اکبر ہاسپٹل میں شاپنگ گالوں کی تعمیر کو لیکر کارپوریشن مہاسبھا میں زبردست ہنگامہ برپا ہوا تھا۔ کانگریس کی اس تجویز پر ایم آئی ایم کی جانب سے بوال کھڑا کردیا گیا۔ 

جوابی کارروائی میں کانگریس کی جانب سے بھی نشانہ سادھتے ہوئے وارڈ نمبر 18 اسکول نمبر 13 گاندھی نگر کے غیر قانونی طور پر بنے 10 شاپنگ گالوں کے خلاف آواز بلند کی گئی تھی۔

یہ ویڈیو 5 اکتوبر 2020 کو یوٹیوب پر اپلوڈ کی گئی تھی 

اس ویڈیو کے کچھ دن بعد سابق میئر شیخ رشید نےڈپٹی کمیشنر نتن کاپڑنیس کو میمورنڈم دیتے ہوئے میڈیا میں بیان دیا تھا کہ اگر کاروائی نہیں ہوئی ،شاپنگ گالے توڑے نہیں گئے تو میں بھوک ہڑتال پر بیٹھ جاؤں گا۔ اور بھی مزید باتیں شیخ رشید کی جانب سے کی گئی تھیں جو کہ شامنامہ اخبار میں شائع بھی ہوئی تھیں۔ اس معاملے کو کئی ماہ گزر چکے ہیں لیکن نا ہی غیر قانونی شاپنگ گالوں پر کارروائی ہوئی اور نا ہی جناب بھوک ہڑتال پر بیٹھے۔ تو کیا اس کا مطلب یہ سمجھا جائے کہ علی اکبر ہاسپٹل کے تعلق سے اٹھنے والی آواز کو دبانے کے لئے یہ ڈرامہ کیا گیا؟ یا پھر خود کی جگہوں کا خیال آگیا؟ یا پھر اندر ہی اندر لین دین یعنی کہ مانڈولی ہوگئی؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کیوں ابھی تک کارروائی نہیں ہوئی ؟ کیوں ابھی تک بھوک ہڑتال نہیں کی گئی ؟ یاد رہے کہ سیاسی لیڈران کی جانب سے غیر قانونی طور پر قبضہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے عوام کی تکالیف میں اضافہ ہورہا ہے لیکن افسوس کہ کوئی آواز بلند کرنے تیار نہیں۔ سرکاری اسکولیں اور اوپن اسپیس کے علاوہ راستے بھی شادی ہال اور غیر قانونی شاپنگ گالوں میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔ جس سے سیاسی لیڈران کو ہزاروں لاکھوں کی آمدنی ہورہی ہے۔ ماضی میں اس تعلق سے آواز اٹھی لیکن توڑی پانی کرکے خاموشی اختیار کرلی گئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جناب سابق میئر گاندھی نگر کے غیر قانونی شاپنگ گالوں پر کب آواز اٹھائیں گے؟ کب بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے ؟ اور کب کارروائی ہوگی ؟


لوٹ مچی ہے چارو اور سارے چور سارے چور۔

ایک جنگل اور لاکھوں مور سارے چور۔۔۔۔۔۔

ایک تھیلی میں افسر بھی چپراسی بھی 

کیا طاقتور کیا کمزور سارے چور

اجلے کرتے پہن رکھے ہیں سانپوں نے

یہ زہریلے آدم خور سارے چور۔سارے۔چور

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl