شہر کی تاریخ میں CBI اور ACB کی کامیاب چھاپہ ماری
مالیگاؤں(ہم بھارت ) 21 مئی جمعہ کو دوپہر میں تین بجے کے درمیان کیمپ روڈ ہوٹل مراٹھا دربار کے سامنے واقع اسٹیٹ بینک آف انڈیا ( مالیگاؤں شاخ) کے ڈپوٹی مینیجر ملائی کانت چند کو سی بی آئی اور اے سی بی نے رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔
حاصل تفصیلات کے مطابق فریادی گھریلو قرض دلانے کا کونسلر ہے جو کہ 30فی صد پر گھریلو قرض دلاتا ہے۔ ملزم نے فریادی سے ایک گھریلو قرض کا لون منظور کرانے کے لئے 80 ہزار کا مطالبہ کیا اس پر شکایت کنندہ نے 10 ہزار کی پہلی قسط ادا کردی اور اسی کے ساتھ فریادی نے ممبئی CBI اور ناسک ACB سے رابطہ کیا۔ جس پر کاروائی کرتے ہوئے ہوئے دونوں قانونی ایجنسیوں نے اسٹیٹ بینک کا ڈپوٹی مینیجر ملزم ملائی کانت چند کو رنگے ہاتھوں رشوت لیتے دبوچ لیا۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے ملزم کو مقامی سیشن کورٹ میں حاضر کیا ۔ جہاں پر ملزم کے وکیل عارف شیخ اور سی بی آئی کے وکیل نے قانونی جراح کی ۔ اس پر سیشن کورٹ کے معزز جج گاندھی نے قانونی دلائل سننے کے بعد ملزم کو 14 دنوں کی مجسٹریٹ کسٹڈی کے احکامات صادر کئے ۔
معلوم ہوکہ مالیگاؤں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سی بی آئی اور اے سی بی نے مشترکہ طور پر بد عنوانی کے خلاف قانونی قد گند لگایا ۔ اس سے شہر اور تعلقہ میں کافی بحث و مباحثہ جاری ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ بینکوں میں بدعنوانی، کرپشن اور بھرشٹہ چار بڑھ چکا ہے۔ اس کارروائی سے مجبور ہوکر فریادی مذکورہ ایجنسیوں کے پاس پہنچا کیونکہ یہ قومی بینک کا معاملہ ہے۔ اس کارروائی سے بینک کراہکوں کے حوصلے بلند ہوئے۔ اب اگر کوئی بینک کا ملازم رشوت خوری کرنے کی کوشش کرے گا تو انجام ایسا ہی ہوسکتا ہے۔
فی الحال سی بی آئی اور اے سی بی نے مل کر بھرشٹہ چار کی دیگر قلم کا اطلاق مکمل کرلیا ہے۔ معاملہ چھاؤنی پولس اسٹیشن میں درج ہے۔ اس سلسلے میں ناسک اے سی بی کے انچارج سنیل کڈاسنے سے نمائندہ نے رابطہ کیا تو موصوف نے تفصیلات سے آگاہ کیا۔