حکومت نے کرونا سے بچنے کے لیے قانون بنایاہے کہ
" اگر آپ تنِ تنہا بھی ڈرائونگ کررہےہیں تو آپ پر ماسک پہننا لازمی ہے "
اب اس تصویر میں دیکھیے کہ ملک کا ہوم۔منسٹر امیت شاہ کس طرح اس قانون پر عمل کررہاہے۔
عوام پر ظالمانہ و جابرانہ قوانین مسلط کرکے انہیں ٹھگنا یہ فسطائی استعمار کا ہمیشہ سے طریقہ رہاہے اور انہی قوانین پر خلاف ورزی کرکے وہ آپکو بتاتے ہیں کہ ہم آپکے حکمران نہیں ڈاکو ہیں، جب کمیونٹی زندہ ہوتی ہے تو وہ ڈاکوؤں کو خراج ادا نہیں کرتی بلکہ ان سے آزادی حاصل کرتی ہے
مہاراشٹر میں لاکڈاؤن اور نائٹ کرفیو ہے، کروناکی خطرناکی کا خوف ہے،دوسری طرف مہاراشٹر سرکارنے ممبئی میں آئی۔پی۔ایل کرکٹ ٹیموں کو نائٹ پریکٹس کی اجازت دے دی ہے #گندا ہے پر دھندا ہے۔
✍ #سمیع_اللہ_خان
اداریہ
یہ اور اسی طرح کی کئی تصاویر اور معاملات ہیں جس کو دیکھتے ہوئے عوام اب کورونا پر یقین کرنے تیار نہیں۔ اور ویسے بھی سرکاری و سیاسی افسران و لیڈران سے زیادہ بہتر عوام کورونا کو جانتی پہچانتی ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں ایک عام سوال یہ بھی ہے کہ جس جگہ الیکشن ہے وہاں کورونا کیوں نہیں آرہا ہے ؟صرف عبادت گاہوں، اسکول کالجوں، دھندہ بیوپار کی ہی جگہ کیوں؟ داروں کے اڈوں اور سنیما گھروں میں کیوں نہیں؟ ایسے سوالات کے بیچ جب ملک کا ہوم منسٹر اور دیگر افسران بے خوف کھلم کھلا گھومتے ہیں تو عوام کے سوالات اور بھی پختہ ہوجاتے ہیں۔
اگر لکنھو کی بات کی جائے تو وہاں 40 ڈاکٹر کورونا پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ حیرت کی بات یہ کہ پورے کے پورے چالیس ڈاکٹروں نے کورونا ویکسین کے دو دو ڈوز لے چکے تھے۔ باوجود اس کے پازیٹیو آجانا کورونا ویکسین پر بھی بڑا سوال کھڑا کررہا ہے۔