Advertising

نظم : کسان کی آواز۔ Poetry: Kisan Ki Awaz

Hum Bharat
Thursday, 1 April 2021
Last Updated 2021-04-01T17:46:31Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 از قلم مرزا انور بیگ 

کسان کی آواز

کیا ہے ہم پہ جو تم نے وہ سب احسان لو واپس

یہ ہے قانون کالا کہہ رہا دہقان لو واپس

یہ تم نے راستے کھولے ہیں سب سرمایہ داروں کے

ہمیں سمجھو نہ اب اتنا بھی تم انجان لو واپس

ترے شکل و بیاں سے ہے تکبر کی جھلک ظاہر

انا کے بت کو توڑو اور یہ فرمان لو واپس

سمجھ آتے ہیں تم سے بھی زیادہ فائدے نقصاں

سمجھتے ہیں تری چالاکیاں نادان لو واپس

اگر تھا سود مند قانون تو پھر اتنی عجلت کیوں

لے آئے چور دروازے سے یہ سامان لو واپس

کسانوں کی چتاؤں پر لگائی ہے مہر تم نے

ہماری حسرتوں کا تو ہے یہ شمسان لو واپس

ہماری فکر کیونکر اس طرح تم کو ستا بیٹھی

یا کس کی مٹھیوں میں ہے تمہاری جان لو واپس

نہ ہندو ہیں نہ مسلم ہیں ہمیں دہقان کہتے ہیں

نہ چھینو دے کے مذہب کی ہمیں پہچان لو واپس

ہمارے کھیت دیکھے ہیں ہمیں اب تک نہیں دیکھا

دکھانے آۓ ہیں ہم آج اپنی شان لو واپس

تمہیں قانون لینا ہوگا واپس وہ تو ہوگا ہی

لگاۓ ہیں جو ہم پر تم نے وہ بہتان لو واپس

اگر مانی گئی نہ بات ایواں میں نہ کہنا پھر

ہتھیلی پر لئے نکلے جہاں قربان لو واپس

6 دسمبر 2020




iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl