Advertising

مولانا ولی رحمانی کا انتقال ملت اسلامیہ کا زبردست نقصان، مالیگاؤں سے بھی مولانا ولی رحمانی کا تعلق رہا

Hum Bharat
Sunday, 4 April 2021
Last Updated 2021-04-04T18:40:38Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 مولانا ولی رحمانی کا سانحہ ارتحال : ملت اسلامیہ کا زبردست نقصان 

مالیگاؤں شہر سے بھی مولانا ولی رحمانی کا تعلق رہا 


مالیگاؤں (انصاری احسان الرحیم) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری, ملک کے مایہ ناز عالم دین, مفکر اسلام مولانا ولی رحمانی اس فارانی سے کوچ کر گئے. جیسے ہی یہ خبر پورے ملک میں پھیلی قوم وملت اور ملت اسلامیہ ایک سکتے کے عالم میں آ گئی۔


مالیگاؤں میں اس خبر کو نہایت رنج و غم اور دکھ کے ساتھ سنی گئی. جس نے بھی مولانا کے انتقال کی خبر سنی اس کی آنکھ نم اور دل مفموم ہوگیا. مولانا کا سانحہ ارتحال قوم مسلم اور ملت اسلامیہ کا زبردست نقصان قرار دیا جارہا ہے. ایسے پر آشوب دور میں جب ہندوستانی مسلمان مختلف قومی , ملی و مذہبی مسائل سے دوچار ہے.  ایسے حالات میں مولانا ولی رحمانی کا اس دنیا سے اٹھ جانا ایک قومی, ملی و مذہبی خسارہ سے کم نہیں ہے۔


مولانا ولی رحمانی ایک بیباک اور جرأت مند مقرر اور مفکر اسلام تھے.  مولانا نے اپنی پوری زندگی قوم وملت کیلئے وقف کردی تھی.  ہر ملی و مذہبی مسائل پر وہ حکومت وقت سے آنکھ سے آنکھ میں ڈال کر بات کرتے تھے. وہیں پر وہ ملت اسلامیہ کے فرزندان کو مذہب اور شریعت کی روشنی میں زندگی گزارنے کیلئے رہنمایا راستہ دکھاتے تھے. طلاق ثلاثہ کا مسئلہ ہو,  مسلمانوں کے ملی تشخیص اور مذہبی تشخیص کا مسئلہ ہو,  خواتین اسلام کے حقوق کے تحفظ, ہندوستان میں مسلمانوں کے شعائر اسلام کے تحفظ و نہاد کا مسئلہ ہو, تبلیغی جماعت پر کورونا بیماری پھیلانے کے مبینہ الزامات کا مسئلہ ہو,  لاؤڈاسپیکر کے زریعے اذان کا مسئلہ ہو اور ابھی تازہ ترین معاملہ قرآن مجید کی 26 آیتوں کے حزب کرنے کا بے بے ہودہ مطالبہ پر جس بیباکی کے ساتھ تمام مسائل پر انھوں نے ہندوستانی مسلمانوں کی جانب سے جس طرح سے ملی و مذہبی نمائندگی کی ہے. وہ اظہر من الشمس ہے۔


مولانا سے راقم الحروف کی پہلی ملاقات سال 1995 میں پٹنہ میں ہوئی تھی. راقم الحروف ایک پروگرام میں شرکت کی غرض سے پٹنہ پہونچا تھا. اس پروگرام میں مولانا ولی رحمانی نے ملکی مسائل اور مسلمانوں کے مذہبی مسائل پر جس بیباکی اور جرأت مندی کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا راقم الحروف ان کی اس وقت کی تقریر سن کر ان کا گرویدہ ہوگیا. مولانا ولی رحمانی کے دل میں قوم و ملت کیلئے کوٹ کوٹ کر درد بھرا ہوا تھا. وہ سوتے جاگتے ملت اسلامیہ کے فلاح و بہبودی کیلئے فکر مند رہا کرتے تھے۔


مالیگاؤں شہر میں جب جب بھی مولانا موصوف تشریف لائے احقر کو ان سے ملاقات اور بات چیت کرنے اور فکر انگیز کلمات سننے کو ملے. مولانا جس فکرمندی کے ساتھ مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے اور ہندوستانی مسلمانوں کی رہنمائی فرمایا کرتے تھے. وہ آج کے علماءکرام میں خال خال نظر آتا ہے. وہ اپنے خطابات میں جہاں حکومت وقت کی تعصب پسندانہ باتوں کو اجاگر کرتے تھے. اسی کے ساتھ مسلمانوں کو بھی نصیحت کرتے تھے کہ وہ اپنے اعمال کو درست کریں. اسلامی شریعت اور حضور کے بتلائے ہوئے طریقے پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگزاریں۔


قومی مسائل کے علاوہ وہ اصلاح معاشرہ کے عنوان پر بھی مسلمانوں کی رہنمائی کرتے تھے. وقت فوقتا آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پلیٹ فارم سے اصلاح معاشرہ کی تحریک شروع کرتے ہوئے ملک گیر پیمانے پر اصلاح معاشرہ کے تحت وہ دورہ کرتے رہے. طبعیت کی ناسازی اور بزرگی کے باوجود وہ قوم و ملت کیلئے ہمیشہ سینہ سپر رہے. ان شمار ملک کے بڑے بڑے جید اکابرین علماء کرام اور قائدین کرام کے ساتھ ہوتا تھا۔


مولانا ولی رحمانی صاحب کا وصال ایسے وقت میں ہوا جب ملک میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کیلئے ڈگر گوں حالات ہیں. سال گزشتہ جب این آر سی اور سی اے اے کا مسئلہ مسلمانوں کے سامنے در پیش ہوا تو تب بھی مولانا نے نہایت بیباکی کے ساتھ حکومت وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کو ٹارگٹ بنا کر حکومت وقت این آر سی اور این پی آر کا مسئلہ اٹھایا ہے. انھوں نے بڑی شدت کے ساتھ ان قوانین کو رد کرنے کا مطالبہ کیا.اس کیلئےآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے پورے ملک میں زبردست تحریک چلائی گئی۔


اس کے تحت مالیگاؤں شہر میں بھی زبردست تحریک شروع ہوئی اور طلاق ثلاثہ کے عنوان سے نکلنے والی خواتین کی زبردست ریلی کے بعد مالیگاؤں شہر میں این آر سی,  سی اے اے اور این پی آر کے کالے قانون کو ختم کرانے کیلئے مردوں کی ایک تاریخی ریلی نکالی گئی. جو مالیگاؤں شہر کی تاریخ کا ایک حصہ بن گئی۔


مولانا ولی رحمانی بے پناہ خوبیوں کے مالک تھے. جہاں وہ ایک متقی پرہیزگار, صالح عالم دین تھے. وہیں پر مولانا ملی مذہبی رہنما بھی تھے. ایک انسان میں اس طرح کی دونوں خوبیاں رہنا اللہ تعالیٰ کا کرم ہے۔


مولانا ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال پر ادارہ ان کی زبردست سماجی ملی و مذہبی خدمات پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات کو بلند کرے. نیز ہندوستانی مسلمانوں کو ان کا نعم البدل عطاء کرے. مولانا ولی رحمانی کے انتقال سے جو ملی خلاء قوم مسلم میں پیدا ہوا اسے پر کرے اور مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے.(آمین)

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl