📢📢📢🎙️کل جماعتی تنظیم کے علمائے کرام سے مؤدبانہ اپیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الحمدللہ شہر عزیز مالیگاؤں میں رہنے اور بسنے والوں کی تعداد اکثریت سے مسلمان ہے ۔ یہاں پر عوامی بیت المال پر قبضہ مسلمانوں کا ہوا کرتا تھا لیکن ۔۔۔۔۔افسوس ۔۔۔۔۔ صد ۔۔۔۔۔ افسوس۔۔۔۔۔۔ شہر عزیز میں کل جماعتی تنظیم کے علمائے کرام کے ہوتے ہوئے شہر کے ناکارہ لیڈران اپنے ہی مسلمان عوام کو تکڑیوں میں بانٹ کر ہر کوئی واواہی لوٹنے کی چکر میں لگا ہوا ہے۔۔۔۔۔
شہر عزیز کی بھولی بھالی عوام اپنے خون پسینے کی گاڑھی کمائی سے ٹیکس پر ٹیکس بھرتے جارہے ہیں ۔ اس امید پر کہ آگے کوئی راستہ نکل جائے گا ۔ لیکن ہمارے ہی مسلمان لیڈران دنیا کمانے کی چکر میں ، دنیاوی شہرت کی خاطر ، اپنی جھوٹی شان کے لئے غیر مسلم لیڈروں کو ساتھ مل کر عوامی بیت المال پر قبضہ اور من مانی طریقے سے نظام چلا رہے ہیں۔۔۔۔
آخر کیا وجہ ہے کہ۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟
١) ایک مسلمان لیڈر دوسرے مسلمان لیڈروں پر کھلم کھلا ایک دو بار نہیں بلکہ دسیوں بار چوری کا الزام لگاتے ہیں اور ایک چوری ثابت بھی نہیں کر پاتے اور نہ ہی چوری کی سزا ملتی ہے پھر مہینوں بعد دوسری چوری سامنے آ جاتی ہے ۔۔۔۔ (حالانکہ ہمیں معلوم ہے کہ لیڈر عوامی نمائندے ہوتے ہیں ۔ اور عوام کی خدمت کے لئے انہیں منتخب کیا جاتا ہے۔)۔۔۔۔
اگر واقعی میں عوامی بیت المال میں چوری ہے تو پھر سزا کیوں نہیں ۔ کرسی پر سے ہٹایا کیوں نہیں جاتا ۔ اور اگر صرف اور صرف الزام تراشی ہے تو کیا ایک مسلمان ہونے کے ناطے کسی پر نا حق الزام لگانا ، کسی کی عزت سے کھلواڑ کرنا ، عوام کے سامنے ڈرامے بازی کر کے بے وقوف تو بنا سکتے ہو ، چند ٹکروں سے پالے ہوئے چمچوں کے ذریعے جھوٹی شان تو بٹور سکتے ہو ، عوامی بیت المال پر ناجائز قبضہ کر کے آپس میں بندر بانٹ وغیرہ کا کھیل کھیل سکتے ہو لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے کل قیامت کے دن ایک ایک ذرے کا حساب دینا ہوگا یہ بات ہمارے سامنے ضرور رہنا چاہیے۔ ٢) چند جزباتی عوام یہ دیکھتے ہوئے بھی کہ ہمارے لیڈران سے غلطی ہو رہی ہے یا کھلم کھلا غلط کام کر رہے ہیں اس کے باوجود بھی ان کے ہی گن گانے میں مست ہیں ۔ بے شرمی سے بے شرم نعروں سے ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
٣) شہر عزیز میں مختلف حادثات کے مواقع پر جھوٹے وعدے اور جھوٹی تسلی دے دینا ناکارہ لیڈران کا بالکل عام فیشن بن چکا ہے ۔۔۔۔۔۔
ایسے ستم ظریفی حالات میں جب کہ ناکارہ لیڈران اور ان کے کارنامے عوام کے سامنے اجاگر ہو چکے ہیں۔ تمام اہل قلم ، اہل نظر اور شہر عزیز کی معزز شخصیات کے ساتھ ساتھ مخلص نوجوانوں سے گذارش کرتا ہوں کہ آج بھی ہمارے شہر عزیز کے حالات ہمارے لئے بہتر ہو سکتے ہیں۔
اگر ہم متحد ہو کر ملی و دینی بیداری کا ثبوت دیں ۔ ورنہ اللہ نہ کرے دوسرے لوگ ہمارے اوپر مسلط کر دئے جائیں اور ہم لوگ آپس میں ہی لڑتے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھاتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔
ہمیں قلم کے ذریعے ، ملاقات کے ذریعے کل جماعتی تنظیم کے علمائے کرام سے ملاقاتیں کرنی چاہئے اور انہیں آگاہ کریں کہ شہر عزیز اور ملک کے مختلف مسائل کے ساتھ ساتھ عوامی بیت المال اور عوام کے اوپر بے جا قسم کے ٹیکسیس کے بوجھ اور عوامی مسائل کو لے کر اس کے حل کے لیے موجودہ لیڈران اور ذمہ داران سے ملاقات کر کے مسائل کا حل نکالنا ، اصلاح معاشرہ جیسے اجلاس یا جگہ جگہ گروپ کی شکل میں کارنر میٹنگ کے ذریعے لوگوں کی ذہن سازی کرنا وغیرہ۔۔۔۔۔۔ آج دوسروں کا گھر جل رہا ہے اگر اب بھی دھیان نہیں دئیے تو ہو سکتا ہے کل ہماری باری آۓ ۔ عوام کے سامنے عوام کے لیے صرف اور صرف اللہ کی رضا کے خاطر ہمیں میدان میں آنا ہو گا ۔ اور شہر عزیز کے مسائل ان شاءاللہ ضرور اور جلد ہی حل ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نیک اعمال کرنےکی توفیق عطا فرمائے
ایک دوسرے کی مدد اور عزت کرنے والا بناۓ ۔ یا اللہ ہمارے شہر ، ملک اور امت مسلمہ کے حالات کو ساز گار بنا دے۔ ہر قسم کی برائیوں، بیماریوں سے ہماری حفاظت فرما۔ ہمارے اندر اتحاد کی صفات پیدا فرما ۔ آمین ثم آمین ۔۔۔۔
دعاؤں کا طالب۔۔۔۔۔
اعجاز شاھین مالیگاؤں ۔