محنت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
وہ کونسا ہے کام جو وا ہو نہیں سکتا
جن کے حوصلوں میں جان ہوتی ہے۔ جو اپنے سپنوں کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ جو راہ کی دشواریوں کی پرواہ کئے بغیر حالات سے لڑتے ہوئے اپنے مقصد کی طرف بڑھتے ہیں تو پھر منزلیں خود انکا استقبال کرتی ہیں۔
آج ہم بنگلور سے تعلق رکھنے والی ایک متوسط گھرانے کی ایک ایسی طالبہ کی بات کررہے ہیں جس نے اپنی محنت، لگن ،اور ایمانداری سے سول انجینئرنگ میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک ساتھ 13 گولڈ میڈل حاصل کرکے نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اس طالبہ کا نام عصمت شرمین ہے۔ عصمت ان لوگوں کے لئے مثال اور تحریک ہے جو حالات سے گھبراتے ہیں یا پھر گھریلو و معاشی حالات کے آگے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں۔ عصمت خود ایک غریب متوسط خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ اسی لئے وہ کہتی ہے کہ میں اعلی مسابقتی امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے اپنے گھریلو حالات تبدیل کرنا چاہتی ہوں۔
عصمت شرمین نے سول انجینئرنگ کی فائلن میں 13 گولڈ میڈل جیت کر نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ وہ اپنی یونیورسٹی کی ٹاپر بن گئی ہیں۔
عصمت اس بڑے کارنامے سے اتنا پرجوش ہے کہ اب اس کا ارادہ ہے کہ مسابقتی امتحان میں بیٹھ کر ایک اور نئی بلندی کو چھوئے۔
عصمت شرمین منگلور کے سیادری کالج آف انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ میں سول انجینئرنگ کی طالبہ ہے۔ اس کا کالج بنگلور کی وشوریا ٹیکنیکل یونیورسٹی سے وابستہ ہے۔ یونیورسٹی کے نتائج حال ہی میں سامنے آئے ہیں۔ عصمت نے نہ صرف سول انجینئرنگ بلکہ پوری یونیورسٹی میں ٹاپ کیا ہے ، اس نے 9.42 سی جی پی اے نمبر حاصل کیا ہے۔
یونیورسٹی کے چانسلر وی جو بھکت سی نے ایک تقریب میں عصمت شرمین کو اعزاز سے نوازا۔ اس کے ساتھ ہی انھیں اپنی کامیابیوں پر 13 طلائی تمغے بھی دیئے گئے۔ اس کے علاوہ ایم بی اے کی دھیرج ایم یونیورسٹی اس امتحان میں دوسرے نمبر پر رہی۔ انہیں8.57 سی جی پی اے ملا ہے۔
عصمت شرمین کے اس کارنامے کو آئی اے ایس آفیسر محمد محسن ، نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے ، جس کی کافی تعریف ہو رہی ہے۔ نیز ، عصمت کے روشن مستقبل کی دعائیں بھی دیں۔ عصمت کا کہنا ہے کہ وہ ایک عام گھرانے سے ہے اور مسابقتی امتحان میں کامیاب ہو کر خاندان کی حالت تبدیل کرنا چاہتی ہے۔