#امن_کےعلمبردار_کہاں_ہیں؟ کیا مسلمانوں کا غصہ پھوٹنے کا انتظار ہورہاہے؟ زہریلا ہندو سوامی کھلے عام ہمارے آقاﷺ کو مسلسل گالیاں دیے جارہاہے، سب کچھ کھلے عام، پریس کانفرنس اور عوامی جلسوں میں ہورہاہے، نبیۖ کی ذاتِ اقدس پر گندے حملے کیے جارہےہیں، کیچڑ اچھالا جارہاہے، ظاہر ہے یہ جلسے اور پروگرام پولیس اور سرکار کی پرمیشن کے بغیر تو منعقد ہو ہی نہیں رہے ہوں گے، تو پھر اب کیا کریں؟ کیا اب بھارت میں ناموسِ رسالتﷺ پر بھی ذلت کو برداشت کریں؟ امن کی خاطر خاموش بیٹھے رہیں؟ اب تک یہ سوامی گرفتار نہیں ہوا یعنی کہ پولیس اور قانون اس سَنگھی دہشتگرد کے سامنے ہج۔۔۔۔۔ بنے ہوئے ہیں جوکہ اتنے دنوں سے لگاتار مجمع میں اور آن ریکارڈ آن لائن مسلمانوں کے صبر کو آزما رہا ہے؟ جو کھلے عام پیغمبر محمدﷺ کی ذات کو نشانہ بناکر مسلمانوں کو تکلیف پہنچا رہاہے… اس کو گرفتار کرنے سے یہ برہمنی سسٹم ہجڑا بنا ہوا ہے، لبرل سیکولر سب آنکھ بند کرکے کانوں میں انگلیاں گھسا کر اسے نظرانداز کررہےہیں، لیکن اگر ابھی مسلمانوں کا غصہ پھوٹ گیا کوئی احتجاج ہوگیا تو یہ سب مرد بن جائیں گے ان کے خلاف، یہ سیکولر لبرل سب جاگ جائیں گے، سوئی ہوئی لیڈرشپ بھی جاگ اٹھے گی، مسلم نوجوانوں کی غلطیاں تلاش کرکے انہیں سسٹم کے اسلامو فوبیا کے زہر کی آگ بجھانے کیلیے قربان کیا جائے گا، البته ابھی یہ سب کے سب اپنے اپنے بلوں میں دبکےبیٹھے ہیں کوئی بھی اس ہندو سوامی کو نفرت کی آگ بھڑکانے سے روکنے کیلیے آگے نہیں آرہا ہے وہیں دوسری طرف مسلمانوں میں غصہ بڑھتا جارہاہے ۔
یاد رکھ لو اچھے سے کہ، جب کبھی بات آئےگی ناموسِ رسالتﷺ کی تو یقینًا ہم اندھے ہوجائیں گے اور ہمارا یہی اسلوب و انداز ہوگا، جہاں سرکاری سرپرستی میں رسول اللہﷺ کی ذاتِ اطہر کو داغدار کرنے کے حملے ہوں گے وہاں سمیع الله خان ایک صحافی یا ایکٹوسٹ سے ہٹ کر ایک عاشقِ رسولﷺ فدائی کے طورپر سامنے آئےگا، اور اس کا سیدھے سے ایک ہی ایمانی مطالبہ ہوگاکہ، محمد ابن عبداللہﷺ کی ذاتِ اقدس پر حملہ کرنے والا سزائے موت کا مستحق ہے، یہ ذمہ داری مسلم لیڈرشپ کی ہے کہ ایسے دریدہ دہن ملعون اور ننگِ انسانیت کو پھانسی کے تختہ تک پہنچائے اور ریاست اس کی سزا کو نافذ کرے، جب تک نافذ نہیں کروگے ہم سزائے گستاخِ رسولﷺ کی ایسی گہار مچائیں گے کہ کان پڑتی آوازیں سنائی نہیں دے گی، بھارت میں آج یقینًا ہندوراشٹر کے فاشسٹ اور نسل پرست ظالموں کا غلبہ ہورہاہے وہ مسلمانوں پر عرصہء حیات تنگ کررہےہیں ظلم و ستم کا طوفان یے، لیکن یقین جانیے اگر تم اس منحوس ظالمانہ آندھی میں گستاخئ رسالتﷺ کی آگ سے اپنی اسلام دشمنی کا مزہ لینا چاہتےہو تو، تم خود ہی اس میں جل کر راکھ ہوجاؤگے، تمہارا سَنگھی ایمپائر جل جلائے گا، تم خاکستر ہوجاؤگے، ناموسِ رسالتﷺ پر نچھاور ہونے کیلیے مسلمانوں کی قربانیاں دیکھ کر تم مبہوت رہ جاؤگے، باز آجاؤ، اور لیڈرشپ والو، ہوش میں آجاؤ، سوامی نرسنگھانند کے خلاف میدان میں آجاؤ، اس ملعون کی زبان روکنے کا وقت آگیاہے، ہندو احیاء پرستوں کو یہ دکھانے کا وقت آگیاہے کہ مسلمان ابھی بھی اپنے اسلامی تشخص و شعائر کیلیے قیامت برپا کرنے کو متحد ہوسکتا ہے۔
محمد کے تقدس پر، زبانیں جو نکالیں گے
خدا کے حکم سے ایسی، زبانیں کھینچ ڈالیں گے
✍: سمیع اللہ خان