پونہ : ان دنوں یکِ بعد دیگرے اسلاف کا رخصت ہوجانا امت کے لئے بڑے خسارے کا باعث ہے۔ گذشتہ دنوں ولی رحمانی، مولانا صیہب اور مولانا حنیف بیتی کی رخصتی نے امت کو غموں سے نڈھال کردیا۔ یہ غم ہلکے بھی نہیں ہوسکے تھے کہ پونہ سے انیس چشتی کے انتقال کی خبر منظر عام پر آگئی۔ پونہ اعظم کیمپس میں واقع یونانی اسپتال میں 79 سال کی عمر میں دوران علاج موصوف کا انتقال ہوا۔
پروفیسر انیس چشتی ماہر تعلیم، دانشور، مفکر اور کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔ 5 اپریل بروز پیر 2021 بعد نماز عشاء پونہ کے محمد جامع حسینی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔
پروفیسر، مفکر، مصنف، دانشور و ماہر تعلیم انیس چشتی 6 فروری 1943 کو پونہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد شکیل احمد مجاہد آزادی تھے۔ موصوف کی نے پونہ اور شولاپور سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ پی انعامدار نے اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انیس چشتی اسلامیات، اقبالیات اور علم و ادب میں اتھارٹی تسلیم کئے جاتے تھے۔ منور پیر بھائی نے انیس چشتی کے انتقال کو ملت کا خسارہ قرار دیتے ہوئے کہ وہ نہایت قابل اور دانشورانہ صفات کے حامل تھے۔
ان کی 40 سے زیادہ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ انیس چشتی کو کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ جن میں اردو، مراٹھی، ہندی،انگریزی، عربی، فارسی اور بھی دیگر زبانیں شامل تھیں۔ وہ بہت اچھے انسان، ذی علم شخصیت، ایک اچھے استاذ، خوش نویس، معتبر اہل قلم، خوش بیاں مقرر، کے علاوہ اعلیٰ افسران کے تربیتی اداروں کے پینل میں شامل گیسٹ لیکچرار بھی تھے۔