Advertising

کیا حج پر جانےوالا مسلمان بھی ہندو ہوتاہے ؟

Hum Bharat
Monday 1 March 2021
Last Updated 2021-02-28T19:47:36Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 کیا حج پر جانےوالا مسلمان بھی ہندو ہوتاہے ؟
  پارلیمنٹ میں ہندوتوا گفتگو اور شرعی اداروں کی ذمہ داریاں



 گزشتہ دنوں اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے صوبائی پارلیمنٹ میں ایک ایسا بیان دیا جوکہ کسی آئینی اور غیرمذہبی کہلانے والے نظام میں نہیں دیا جاسکتا

"یوگی نے کہا کہ جب بھارت یا اکھنڈ بھارت سے کوئی شخص حج کیلیے بھی باہر (مکہ۔مدینہ) جاتاہے تو اس کی پہچان بھارت پاکستان یا بنگلہ دیش کے تناظرمیں نہیں ہوتی بلکہ ایک ہندو کے طورپر اسے پہچانا جاتاہے ، یا کسی بھی وجہ سے باہر جاتاہے تو اس کی پہچان ہندو ہونے کی حیثیت سے ہوتی ہے، کیونکہ ہندو ایک طرزِ زندگی ہے اور مذہب سناتن ہے، ہم سب کو اپنی پہچان (ہندو ہونے) پر فخر ہونا چاہیے "

 اس کےبعد بھی آگے، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مستقل رام، لکشمن اور ہندو احیاء پرستی پر بات کرتے رہے جیسے وہ سرکاری پارلیمنٹ میں نہیں بلکہ اپنے پنڈتوں والے آشرم یا یوگ دھارمک استھل پر ہوں، اور سارے ممبران ایسے سنتے رہے جیسے وہ ممبران اسمبلی نہیں بلکہ پنڈتوں اور برہمنوں کی سبھا میں جمع ہوئے ہوں ہیں اور پجاریوں سے ہندومت کا فیض اٹھا رہے ہوں۔

 یوگی نے غضب غیرمعقولیت پیش کرتے ہوئے ناصرف بھارت کے بلکہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے لوگوں کو بھی ھندو قرار دے دیا۔

 المیہ یہ ہیکہ بھارت کا ایک ایک آئینی  ادارہ اور سرکاری انسٹیٹیوٹ اب آئین و عوامی املاک سے ہٹ کر کسی خالص ہندومت کی مذہبی عمارت میں تبدیل ہورہے ہیں، لیکن کسی کو بھی فرق نہیں پڑرہا 

 یوگی نے حج پر جانے والوں کو بھی اب ہندو ڈکلیئر کیا اور یہ دلیل دی کہ جو بھی بھارت میں رہےگا وہ ہندو ہی ہوگا کیونکہ بھارت کا طرز زندگی ہندوانہ ہے، اسلیے طرز زندگی کے لحاظ سے سبھی ہندو ہیں، یہ دراصل وہ چالاک کرونولوجی ہے جسے متعارف کراکے اور نارمل کرکے آر۔ایس۔ایس بھارت کو مکمل ہندو۔اسٹیٹ میں تبدیل کررہاہے،بھارت کے  لوگ چونکہ بحیثیت ہندو مذہبی ہونے کے لحاظ سے ہرگز تیار نہیں ہورہے اسلیے اب آر۔ایس۔ایس نے یہ طریقہ اختیار کیا ہیکہ تم مذہباً نا سہی رسماً یا کلچر کے اعتبارسے خود کو ہندو کہلاؤ، اور اس طرح رفتہ رفتہ آپکی آنے والی نسلیں مکمل ہندو ہوجائیں، یہ ہے برہمنوں کا منصوبہ، وہ مسلمانوں کو کبھی جغرافیائی تو کبھی تہذیبی و رہائشی لحاظ سے خود کو ہندو کہلانے کے ليے تیار کرتےہیں کبھی ظلماً تو کبھی طمعاً، اور مسلمانوں کی کمزور اور تقریباﹰ بے حیثیت ہوچکی لیڈرشپ کم از کم ایسے کھلے ہوئے ہندو کرن کے خلاف بھی سخت اسٹینڈ نہیں لے پا رہی۔

 جبکہ دلائل کی روشنی میں بھی دیکھیے تو، چاہے ساورکر، ہیڈگیوار یا گولوالکر کا لٹریچر دیکھیے جوکہ کٹّر برہمنی ہندوراشٹر کے نظریہ ساز ہیں ان کے یہاں بھی اور دین دیال اپادھیائے، گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، ڈاکٹر کرشنن سے لیکر ہندو انسائیکلو پیڈیا تک میں دیکھیے ہندو کا کیا مطلب ہوتاہے؟ ہر جگہ ہندوانہ طرز کو ویدوں اور ورن ویوستھا سے جوڑ کر بالآخر ہندو دھرم کا حصہ مانا گیاہے، اور ہندو طرز کو ہندو مذہب کے عقائد کے تابع کیاگیاہے، یعنی کہ ہندو کو محض جغرافیائی یا ملکی نسبت کے لحاظ سے کسی بھی صورت میں اختیار کرنا ہرگز قابل قبول نہیں ہوسکتا، ہم بھارتی یا ہندی ہوسکتے ہیں جغرافیائی نسبت کے اعتبارسے لیکن " ہندو " کبھی نہیں 

 لیکن جب سے مودی۔سرکار آئی ہے، راشٹریہ سوئم۔سیوک۔سنگھ بھاگوت کی چالاک سربراہی میں اپنے ہندوراشٹر ایجنڈے پر سختی سے عمل پیرا ہے، 

 اس سے پہلے بھی کچھ مسلم شخصیات کے ذریعے آر۔ایس۔ایس نے مسلمانانِ ہند کو دعوت دی تھی کہ وہ کلچرل لحاظ سے خود کو ہندو کہلوائیں، اور اُس بڑی شخصیت نے بڑی غلطی کرتے ہوئے یہ بات عام مسلمانوں تک پہنچا دی تھی، جبکہ یہ بات عوام کے درمیان اعلیٰ سطح سے آنی ہی نہیں چاہیے تھی، کیونکہ اسطرح نفسیاتی طور پر ماحول سازگار ہوتا ہے ایسے ایجنڈوں کیلیے، 

اور اب اترپردیش کی اسمبلی سے یہ بات چیف۔منسٹر کے ذریعے آرہی ہیکہ اگر حج کرنے کیلیے بھی کوئی جائے تو وہ بھی " ھندو ' ہی ہوتاہے، " معروف قانونی ماہر سینئر ایکٹوسٹ کویتا کرشنن نے یوگی کے اس جملے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے مسلمانوں پر حملہ کہا ہے " یہ سیدھے سیدھے آنے والے بھارت کی زہریلی ترجمانی اور متوقع تصویر ہے، ابھی وہ صرف ماحول بنا رہے ہیں، عادت ڈلوانے کی کوشش کررہےہیں، اور ایک دن آئے گا جب ایک توحید والے مومن کو شرک اختیار کرنے کیلیے جبر کا سامنا کرنا ہوگا،

 جمہوری کہلانے والے ملک کی عدالیہ سے ہندو احیاء پرستی کے فیصلے آرہے ہیں، وزیراعظم سَنگھیوں کی قیادت کرتاہے، آئینی ادارے اور اسمبلی ایوان سے برہمنی بالادستی کے چرچے ہورہےہیں، ساورکر اور گولوالکر جیسے فاشسٹ لوگوں کی برسی ہندوستانی حکومت منانے لگی ہے، لیکن اب بھی لوگوں کی آنکھیں نہیں کھلتی ہیں،  ہم اور آپ کہاں ہیں؟ ابھی اگر ہم ان طوفانوں کو روکنے کیلیے میدان میں نہیں ہیں تو ارتداد، جبری تبدیلئ مذہب اور ظلم و ستم کے ننگے ناچ کا مقابلہ کیسے کرینگے؟ آنے والی نسلوں سے آنکھیں کیسے ملائیں گے؟ 

 یوگی نے مسلمانوں کے ھندو ہونے کا یہ بیانیہ اترپردیش اسمبلی کے ذریعے جاری کیا ہے، اترپردیش میں مسلمانوں کی ملک گیر سطح کی لیڈرشپ اور بڑی شخصیات ہیں، مرکزی ادارے اور مرکزی تنظیمیں ہیں، کیا ان کا یہ فرض نہیں کہ وہ یوگی کے اس ظالمانہ بیانیے کیخلاف سخت موقف اختیار کریں، حج اسلامی شریعت میں ایک مرکزی مقام رکھتاہے کیا ریاستی سطح پر اس عبادت کے ھندوکرن کےخلاف شرعی اداروں کی ذمہ داریاں بڑھتی نہیں ہیں؟ کیا اس نظریے کا سختی سے رد نہیں ہوناچاہئے؟ ہم لوگ بین المسلمین ایکدوسرے کی غلط آرا کی تردید میں جسقدر پرجوش ہوتے ہیں ظالموں کی طرف سے تحریف اور گمراہی پھیلائے جانے پر کیسے نرم۔مزاج اور سیاسی مفادات کی خاطر انہیں نظرانداز کرنے والے بن جاتےہیں، کہتے ہیں کہ جو بھی کمیونٹی آپس میں زیادہ لڑتی ہے وہ اپنے دشمنوں کے خلاف لڑنے کی توانائی بھی ضائع کردیتی ہے۔


✍: سمیــع اللہ خان 

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl