ممبئی:۔(محمد یوسف رانا) مہاوکاس آگھاڑی سرکار اور گورنر بھگت سنگھ کوشیاری میںروز اول سے کئی معاملات کو لے کر اختلافات بڑھتے دیکھے گئے ان میں سب سے اہم معاملہ گورنر کوٹے سے قانون ساز اسمبلی کے لئے۱۲؍اراکین کواب تک نامزد نہیں کیا۔گزشتہ دنوںصوبہ مہاراشٹر کی سیاست میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب سابق پولس کمشنر پرمبیر سنگھ نے ایک خط گورنر بھگت سنگھ کوشیاری اور وزیراعلی ادھوٹھاکرے کو دیا جس میں لکھا تھا کہ ریاست کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ ہمیں ہر ماہ۱۰۰؍کروڑ روپئے وصولی کا ہدف دیا کرتے تھے۔اس واقعے کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر گورنر اور حکومت کو آمنے سامنےدیکھا جارہا ہے گورنربھگت سنگھ کوشیاری نے بدھ کے روز بی جے پی قائدین کے ایک وفد سے ملاقات کی لیکن مہاوکاس آگھاڑیحکومت کے رہنماؤں سے ملاقات نہیں کی۔ اس طرح کا الزام مہاراشٹر حکومت کے قائدین کی جانب سےگورنر پر لگایا گیا ہے
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی سربراہی میں مہا وکاس آگھاڑی کا ایک وفد جمعرات کو گورنر سے ملنے کا انتظار کر رہے تھے لیکن انہیں بتایا گیا کہ گورنر راج بھون میں نہیں ہیں وہ۲۸؍مارچ تک دہرہ دون میں رہیں گے۔ ایسی صورتحال میں حکومت کے قائدین کو گورنر سے ملنے کے لئے کچھ اور وقت انتظار کرنا پڑے گا۔ اس ساری پیشرفت کو دیکھتے ہوئے ایک بار پھر مہاراشٹرا حکومت اور گورنر کے مابین اختلافات بڑھنے کا امکان ہے۔بی جے پی قائدین نے گورنر سے ملاقات کے بعدبدھ کے روز دیویندر فڑنویس کی سربراہی میں بی جے پی قائدین نے گورنر سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات گورنر اور بی جے پی قائدین کے مابین قریب ایک گھنٹہ جاری رہی۔ اس ملاقات کے دوران اس بارے میں کوئی سرکاری معلومات سامنے نہیں آئیں کہ آیا بی جے پی نے ریاست میں صدر کے حکمرانی کے نفاذ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ تاہم اس ملاقات کے بعدمہا وکاس آگھاڑی حکومت کے رہنماؤں کو بھی الرٹ کردیا گیا تھا اور انہوں نے بھی جمعرات کو گورنر سے ملنے کے لئے وقت مانگا تھا۔ تاہم اب یہ ملاقات کچھ دن بعد ہی ممکن ہوسکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں مہاراشٹرا کی سیاسی درجہ حرارت میں ان ۳؍دن کے اندر مزید مزید اضافے کی توقع ہے۔۱۱؍فروری کوگورنر اتراکھنڈ کا دورہ کرنے والے تھے جس کے لئے وہ سرکاری ہوائی جہاز کا استعمال کرنے جا رہے تھے مگر ٹھاکرے سرکار نے انہیں سرکاری ہوائی جہاز استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی اور گورنر کو نجی ہوائی جہاز سے اترا کھنڈجاناپڑاتھا۔اس واقعہ کے بعد بی جے پی اور مہاراشٹرا حکومت نے ایک دوسرے کے خلاف زبردست الزامات عائد کیے تھے۔