Advertising

غلام نبی آزاد کو اب مودی اچھے لگتے ہیں

Hum Bharat
Wednesday 3 March 2021
Last Updated 2021-03-03T06:15:57Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 #غلام_نبی_آزاد_کو_اب_مودی_اچھے_لگتےہیں
سنیے: آپکے غلام نبی آزاد صاحب اب کیا کہتےہیں 



 ان کا فرمانا ہے کہ مودی جی سے سیاسی اختلاف ہوسکتےہیں لیکن انہوں نے اپنی سچائی کو نہیں چھپایا، اسطرح کے تعریفی کلمات کےساتھ غلام صاحب ایک بدترین ظالم حکمران نریندرمودی کی پذیرائی کرتے حال ہی میں پائے گئے ہیں 

ان کے اس بیان پر آکار پٹیل،  اجے کامتھ سمیت کئی ایک سینئر تجزیہ کاروں نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے

 گزشتہ دنوں جب وزیراعظم مودی نے پارلیمنٹ میں مسٹر غلام کے ریٹائرمنٹ پر انہیں عظیم و زبردست لیڈر قرار دےکر روتے ہوئے رخصت کیا تو لوگ حیران تھے کہ بھلا ایک مسلمان اوپر سے کشمیری لیڈر کی تعریف مودی جیسا انسان کیسے کرسکتا ہے؟ 

بعدازاں، غلام صاحب نے پارلیمنٹ میں اپنی الوداعی تقرير میں اپنی دیش۔بھکتی ثابت کرنے کے لیے دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کی تنقیص کرتے ہوئے خود کے بھارتی مسلمان شہری ہونے کو اپنی سب سے بڑی خوش قسمتی بتایا تھا، اُن کے اس بیانیے پر ہم نے تنقید کی تھی جسے بعض نیشنلسٹ ٹائپ مسلمانوں نے پسند نہیں فرمایا تھا، میرے علاوہ کئی لوگوں نے سخت گرفت کی تھی ان کے آخری پارلیمانی بیانیے پر

 کچھ عمر دراز بزرگوں نے بھی غلام صاحب کی شان میں قصیدے پڑھے تھے، تب ہم نے سکوت اختیار کرلیا تھا، حالانکہ غلام نبی آزاد کے بارےمیں میری رائے بالکل مختلف ہے، چونکہ بحیثیت کشمیری لیڈر وہ ناکام ہیں، لیکن اُس وقت ہم خاموش رہے۔

 اور اب یہ سننے کو مل رہاہے کہ، غلام صاحب مودی کی پذیرائی کرنا شروع کردیے ہیں، تو مجھے یقین ہو چلا ہیکہ، غلام صاحب کشمیر میں بھاجپائی استعمار کا نیا کٹھ پتلی چہرہ بننے جارہےہیں، انہوں نے زندگی بھر جو سیاست کی اس سے مسئلہء کشمیر کو حل کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی بلکہ سرکاری لائن پر ایمان لاتے رہے، اور اب جبکہ ان کی ایسی سیاسی زندگی ختم ہورہی ہے تو وہ ایک نئی دوہری سیاسی زندگی شروع کرنے جارہےہیں، 

 دھیرج رکھیے، غلام نبی صاحب ڈائریکٹ بھاجپا کی طرف نہیں ہوں گے، ڈیموکریسی ہے بھئی، چال بھی ڈیموکریٹک ہوگی ۔

*اس سیاسی آنکھ۔مچولی کا اصل مدعا سمجھیے:* دراصل کشمیر کی موجودہ حالت یہ ہیکہ بی۔جے۔پی کو وہاں اپنے ایک غلام کی سخت حاجت ہے، چونکہ جب سے عمر۔عبداللہ، فاروق اور محبوبہ مفتی وغیرہ کو امیت شاہ کی سخت گیر پالیسی نے بھاجپا کا جارح مخالف بنادیاہے تب سے، کشمیر کو لیکر انڈیا کےتناظر میں کشمیر انٹرنیشنل ڈسکورس مودی پالیسیوں کےخلاف ہوچکاہے، ایسے میں وہ شخص جس نے زندگی بھر بھاجپا کے مقابلے میں اپوزیشن کا رول نبھایا ہے اگر وہ ایک تیسری صورت میں نمودار ہو اور بھاجپا و موجودہ اپوزیشن دونوں کی مخالفت کرتے ہوئے سرکاری لائن کی تائید کرے، اور کشمیر پر سیاسی بیانیے کو کمک پہنچائے تو سوچیے کہ اس سے بھاجپا کو کشمیری مسئلے میں کیسا زبردست فائدہ پہنچے گا؟ 

 ایسا کچھ کرکے غلام نبی آزاد صاحب گرچہ وقتی فائدہ حاصل کرليں اور ہمیشہ کی طرح طاقت کی ملائی کھا لیں، لیکن ان کو خوب یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیریوں سے غداری کرکے،  اپنی ملت سے غداری کرکے اگر کوئی کشمیر کا کبھی چیف منسٹر بھی بنا تو بھی بالآخر اس کا انجام برا ہوا ہے، آپ یقینًا کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر بننے کی فراق میں ہوں گے، لیکن چند دیواروں میں محصور کمیونٹی سے بہت دور، جسے تاریخ بحیثیت رہنما یا طاقتور لیڈر یاد نہیں رکھے گی، اگر میری تحریر آپ تک پہنچتی ہو تو، ضمیر کو ٹٹولنا اور جواب لینا کہ پوری زندگی بھر کی سیاست میں مجموعی طورپر کس کو فائدہ پہنچایا اور اب جس سمت آپ جارہےہیں اس سے بھی کس کو فائدہ ہوگا؟ ملّی موقف کو یا سرکاری؟ 


: سمیــع اللہ خان 

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl