عائشہ کے وکیل ظفر پٹھان نے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 23 سالہ عائشہ کی شادی عارف سے ہوئی تھی ، جو راجستھان کے جالور میں رہتا ہے ۔ عارف کا راجستھان کی ایک لڑکی سے افیر ( چکر ) چل رہا تھا۔ عارف عائشہ کے سامنے ہی ویڈیو کال پرگرل فرینڈ سے گفتگو کرتا تھا ۔ وہ اپنی گرل فرینڈ پر پیسہ خرچ کرتا تھا اور اسی وجہ سے وہ عائشہ کے والد سے رقومات کا مطالبہ کرتا تھا ۔ وکیل نے کہا کہ عائشہ کی جدوجہد شادی کے 2 ماہ بعد ہی شروع ہوگئی تھی۔ ظفر پٹھان نےوضاحت کی کہ سابر متی ریورفرنٹ پر عائشہ کی بنائی گئی ویڈیو نے لوگوں کو حیران کردیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ عائشہ کی آزمائش اس کی شادی کے صرف 2 ماہ بعد شروع ہوگئی تھی ۔ عارف نے خود عائشہ سے کہا تھا کہ وہ ایک اور لڑکی سے محبت کرتا ہے ۔ اس کے باوجودعائشہ اپنے غریب والدین کی عزت کو برقرار رکھنے کے لئے حالات سے مقابلہ کرتی رہی ، وہ ہر لمحہ ایک نئی پریشانی سے گزرتی رہی لیکن خاموش رہی ۔ بیوی کے سامنے گرل فرینڈ سے بات کرنا اس کے شوہر کی طرف سے بدترین عمل اور کیا ہوسکتا ہے ؟
عائشہ کے وکیل نے بتایا کہ عائشہ ایک باصلاحیت لڑکی تھی تعلیم کے علاوہ امور خانہ داری میں ماہر تھی۔ بچپن سے ہی جس طرح اس نے اپنی گھریلو ذمہ داریوں کو نبھایا ، اسی طرح اس نے اپنے سسرال والے گھر میں بھی کوشش کی ۔ اس نے صورتحال کو اس حد تک سنبھالنے کی کوشش کی کہ اس کے اہل خانہ کوکوئی تکلیف نہ پہنچے۔ شادی کے وقت عائشہ کے والد نے ان کی بیٹی کو اپنی حیثیت کے مطابق سب کچھ دیا تھا۔لیکن اس کا شوہر اور سسرال والے اس سے مطمئن نہیں تھے۔ ادھر یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ عارف ایک بار عائشہ کو احمد آباد چھوڑ آیا تھا ، عائشہ اس وقت حامل تھی ۔ اہل خانہ کا الزام عائد کیا ہے کہ عارف نے کہا تھا کہ اگر آپ مجھے ڈیڑھ لاکھ روپے دیں گے تو میں عائشہ کو اپنے ساتھ لے جاؤں گا ۔ عائشہ حمل کے دوران عارف کے رویے سے ٹوٹ گئی تھی۔ وہ تناؤ میں رہنے لگی تھی۔ اسی وجہ سے مادر رحم سے خون بہنے لگا ، ڈاکٹروں نے بہت کوشش کی لیکن جنین کو بچانہیں سکے۔ عائشہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود عارف اور اس کے اہل خانہ کو کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ مسلسل رقم کا مطالبہ کرتے رہے ۔ عائشہ کے والد لیاقت علی نے منگل کے روز بتایا کہ وہ عارف کے والد کوفون کر کے ان سارے معاملے سے آگاہ کرنا چاہتےتھے ، لیکن انہوں نے بھی کبھی میرا فون نہیں اٹھایا ۔ میری عائشہ واپس نہیں آئے گی لیکن اس کے جرم کو سزا ضرور ملنی چاہئے ئے تا کہ کسی اور کی بیٹی کے ساتھ ایسا نہ ہو ۔