Advertising

سوشل میڈیا کے نئے قوانین کے خلاف آواز بلند کرنا ضروری

Hum Bharat
Sunday 28 February 2021
Last Updated 2021-03-02T10:19:59Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

سوشل میڈیا سے متعلق نئے اصول وضوابط یکطرفہ اور جبری ہیں: ستیج پاٹل


مرکزی حکومت کے قوانین آزادی اظہار رائے پر حملہ اور جمہوریت کیلئے خطرہ، اس قانون کی پرزور مخالفت کرنا ضروری



۔نامہ نگار (ریحان اختر)حکومت کے ایک وزیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور اوٹی ٹی سے متعلق مرکزی حکومت کے نئے اصول وضوابط کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں یکطرفہ اور جبری قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ قوانین جمہوریت کیلئے خطرہ ہیں۔وزیرستیج پاٹل نے کہا کہ ان قوانین کی پر زور مخالفت کی جانے کی ضرورت ہے کیونکہ مرکزی حکومت کے یہ قانون آئین ہند کے تفویض کردہ انفرادی رازداری اور آزادی اظہار رائے کے برخلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے متعلق ان قوانین کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے۔

اس جمہوری ملک میں ایسے مطلق العنان پر مبنی قوانین کو عوام قبول نہیں کریں گے۔سوشل میڈیا پر کون سا مواد شائع ہوگا اور کون سا مواد شائع نہیں ہوگا اس بات کا فیصلہ سرکاری افسر کریں گے اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ آزادانہ صحافت پر حملہ کیا جارہا ہے۔ستیج پاٹل نے کسانوں سے متعلق ٹول کٹ شیئر کرنے میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت ماحولیاتی کارکن دشا روی کی گرفتاری سے متعلق کہا کہ اس معاملے کا تعلق اس بات سے ہے کہ جو کوئی بھی اپنے اظہار خیال کی آزادی کے حق کے تحت آواز اٹھا رہا ہے اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔جمعہ 25 فروری کو مرکزی حکومت نے سوشل میڈیا فیس بک، ٹوئٹر اور نیٹ فلکس جیسے پلیٹ فارم سے متعلق نئے اصول وضوابط لاگو کئے ہیں، جس کے مطابق اتھارٹی کے ذریعے نشاندہی کئے جانے والے مواد 36 گھنٹے کی مدت میں نکالنا اور ایک افسر کے زیرنگرانی شکایات کے ازالے کا نظم قائم کرنا لازمی ہوگا۔یہ اصول ٹوئٹر اور واٹس ایپ پر بھی لازمی لاگو ہوں گے۔اتھارٹی مواد قومی سلامتی کے پیش نظر مواد کا جائزہ لیں کہ وہ ملک مخالف تو نہیں ہیں۔
iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl