ملک میں عصمت دری کے معاملات کو لیکر بڑے بڑے احتجاج ہوچکے ہیں تو دوسری جانب سخت سے سخت قانون لاگو کرنے کی باتیں بھی سامنے آچکی ہیں پھر بھی مجرمین کےحوصلوں پر کوئی اثر نظر نہیں آرہا ہے۔
عصمت دری کے ہی ایک معاملے میں بہار کی ایک عدالت نے تین سالوں بعد اسکول کے پرنسپل کو موت کی سزا سنائی ہے۔
حاصل تفصیلات کے مطابق پٹنہ کے پھلواری شریف میں واقع ایک اسکول میں تین سال قبل ستمبر 2018 کو اسکول کے پرنسپل نے پانچویں جماعت کی 11 سالہ طالبہ کی عصمت ریزی کی تھی جس کے چند دنوں بعد طالبہ کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔ ہاسپٹل میں داخل کرنے کے بعد ڈاکٹر نے بچی کو حاملہ بتایا تھا۔ جب بچی سے پوچھ تاچھ کی گئی تو پرنسپل کی گھناؤنی حرکتیں سامنے آئی تھیں۔ جس کے بعد پولس میں شکایت کی گئی تھی تب سے یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت تھا۔
تین سالوں بعد 16فروری 2021 کو بہار کی ایک عدالت نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا جس میں کمسن طالبہ کی عصمت دری کرنے والے پرنسپل کو موت کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح اس سنگین معاملے میں مدد کرنے والے ٹیچر کو عمر قید کی سزا اور 50 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ یوپی میں اس طرح کی سنگین وارداتیں عام ہوچکی ہیں۔گذشتہ دنوں ہی ادھار نہ دینے پر ایک دکاندار کے قتل کا معاملہ بھی بہار کا ہی تھا۔ کیا اس طرح کے معاملات پر سخت سے سخت قانونی لگام کسنا ضروری نہیں ؟