مالیگاؤں( نامہ نگار ) عوامی چرچہ ہے کہ آزاد نگر پولس اسٹیشن کے پی آئی دلیپ کمار پاریکر نے کارپوریٹر تنویر ذوالفقار کو کنپٹی میں مارا۔ بتایا جارہا ہے کہ تنویر ذوالفقار موجودہ ایم ایل اے کے ساتھ کسی معاملے میں مصلحت کرنے کے لئے پولس اسٹیشن گئے ہوئے تھے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیا معاملہ تھا کہ ایم ایل اے کی موجودگی میں پی آئی پاریکر نے کارپوریٹر کے کان میں ماردیا۔ کیا اس طرح کا مارنا یا بدسلوکی سے پیش آنا جائز ہے ؟
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ آزاد نگر پولس اسٹیشن حدود میں سماج دشمن عناصر اور غیر قانونی دھندہ کرنے والوں کے حوصلے بلند کئے جارہے ہیں اور سیاسی و سماجی خدمات کرنے والے سوشل ورکرس اور کارپوریٹرس کے ساتھ پی آئی پاریکر بدسلوکی سے پیش آرہے ہیں ۔ کیا یہ درست ہے ؟
کارپوریٹر اور پی آئی کا یہ معاملہ شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا ہے۔ ماضی میں بھی اس طرح کے معاملات سامنے آچکے ہیں۔
اس معاملے میں کارپوریٹر تنویر ذوالفقار کے ساتھ مشہور و معروف سیاسی و سماجی شخصیات نے شہر ڈی وائے ایس پی سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آٹھ دنوں میں پاریکر پر کاروائی نہیں ہوئی تو سٹی پولس اسٹشین پر دھرنا دیا جائے گا۔ وفد نے یہ ڈیمانڈ کی کہ پاریکر پر ایف آئی آر درج کی جائے یا پھرسسپینڈ کیا جائےکیونکہ پاریکر کی وجہ سے شہر کا لاء اینڈ آرڈر خراب ہورہا ہے۔ اس بات پر شہر ڈی وائے ایس پی نے کاروائی کرنے کا یقین دلایا۔
بتایا جارہا ہے کہ پوسٹر بھی پھاڑا گیا۔ کونسا پوسٹر تھا اور کیوں پھاڑا گیا؟
چند سوالات
کیا واقعی میں پاریکر غنڈہ عناصر کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں؟
کیا واقعی میں پاریکر سماجی خدمتگاروں کے ساتھ بد سلوکی سے پیش آتے ہیں؟
کیا پاریکر کی وجہ سے شہر کے لاء اینڈ آرڈر کو خطرہ ہے؟
اگر یہ تمام الزامات درست ہیں تو پھر پی آئے پر کاروائی کیوں نہیں ہوتی؟ کیوں تمام سیاسی و سماجی تنظیمیں یکجا نہیں ہوتیں؟
کیا شہر کی قیادت اور لیڈران بے بس اور کمزور ہیں؟ یا پھر جن عناصر کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ان میں یہ افراد بھی شامل ہیں ؟
آخر ایسا کیا سنگین معاملہ تھا کہ ایم ایل اے کی موجودگی میں کارپوریٹر کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور نمائندہ کچھ نہ کر سکا ؟
اگر پاریکر غلط ہے تو کیا کاروائی ہوگی ؟
یا پھر کارپوریٹر پر ہی توپ داغہ جائے گا ؟