ملزمہ شاہدہ نے اپنے ہی 6 سالہ بیٹے کا گلا کاٹ کر قتل کردیا۔ |
شاہدہ پر خون دیکھ کر پولیس جب گھر کے اندر گئی تو انہیں 6 سال کی عمر کا بچہ غسل خانے میں ملا ، جس کا گلا کٹا ہوا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ، شاہدہ کے شوہر سلیمان اور دو دیگر بچے کمرے میں سو رہے تھے ، خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس قتل سے ناواقف تھے۔ اطلاعات کے مطابق ، شاہدہ قریبی مدرسے میں پڑھاتی ہے۔ اور وہ ان دنوں تین ماہ کی حاملہ ہے۔ سلیمان پہلے خلیج ملک میں کام کرتا تھا لیکن اب وہ پالاکڑ میں آٹو رکشہ ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔
پالاکڑ ساؤتھ اسٹیشن میں درج پہلی رپورٹ کے مطابق ، شاہدہ نے بتایا کہ اس نے اپنے بچے کو ‘'اللہ' کی رضامندی کے لئے قربانی کے طور پر قتل کیا۔ اس سنگین جرم میں پولس نے ملزمہ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
اس بات کا دھیان رہے کہ ملزمہ نے
"ایف آئی آر میں قتل کی جو بات بتائی ہے وہی پولیس کنٹرول روم کے ذریعہ میڈیا اور خبروں میں بتائی جارہی ہے۔ "مکمل تحقیقات کے بعد ہی ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ ملزمہ جو بات بتارہی ہے واقعی میں وہی وجہ تھی یا اس کی کوئی اور وجوہات بھی ہیں"یہ بات پالاکڑ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ، ویسوندھ آر نے میڈیا کو بتائی۔
ایس پی نے مزید کہا کہ فی الحال فوری گرفتاری عمل میں آگئی ہے ۔ قانونی طریقہ کار سے پوچھ تاچھ ہوگی۔ اور ملزمہ کی نفسیاتی جانچ بھی کی جائےگی۔
پولیس عہدیداروں کے مطابق ماں کے ہاتھ پر ایک چوٹ بھی تھی۔
پولیس افسران کا کہنا تھا کہ وہ تفتیش کسی پیش قیاسی تصور کے بغیر کریں گے۔
پولیس کے مطابق ، تفتیش کے دوران ملزمہ پر مزید دفعات درج کئے جائیں گے۔ کچھ پڑوسیوں نے بتایا کہ شاہدہ نے گذشتہ روز ان میں سے ایک سے تھانے کا رابطہ نمبر لیا تھا۔ ایک اور ہمسایہ نے نیوز چینلز کو بتایا کہ کنبہ کسی توہم پرستی کا شکار بھی نہیں ہے۔ ایک اور ہمسایہ نے ایشیانیٹ نیوز کو بتایا ، "ہم جانتے ہیں کہ اس کے گھر کسی طرح کا کوئی تنازعہ بھی نہیں ہے۔ تو پھر بات یہ پیدا ہوتی کہ آخر قتل کی وجہ کیا ہے ؟ یاد رہے کہ یہ نہایت دل دہلادینے والا واقعہ کیرالا کے پالاکڑ میں پیش آیا ہے۔ انتظار ہے کہ پولس کے ہاتھ کیا سراغ لگے گا اور پولس کیا ایکشن لے گی؟ ایسی واردات پر کس طرح قابو پایا جائے گا؟
یاد رہے کہ کچھ روز قبل ہی آندھرا پردیش میں اسی نوعیت کا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ جہاں دو نوجوان خواتین الیکھیہ (27) اور سائی دیویہ (22) کو ان کے والدین وی پدمجا اور وی پُوروشوتھم نائیڈو نے موت کے گھاٹ اتار دیا، والدین جو کہ پیشہ سے اساتذہ ہیں۔انہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ایک دن بعد ان کی بیٹیاں دوبارہ زندہ ہوں گی۔
یہ ایسے واقعات ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ ملک میں آج بھی توہم پرستی باقی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان معاملات پر کیسے اور کسطرح قابو پایا جائے گا؟