Advertising

ایم بی بی ایس کی پڑھائی کے لئے روس جانے والے نوجوان پر کٹر سے حملہ۔ موبائل چھین کر ملزم فرار

Hum Bharat
Friday, 12 February 2021
Last Updated 2021-02-11T20:39:22Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates


مالیگاؤں (نامہ نگار) مالیگاؤں شہر میں دن بدن چوری ،ڈکیتی،  گھر پھوڑی قتل و غارت گری اور غنڈہ گردی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ تعلیم یافتہ، تہذیبی گھرانے والے سماج کے سیدھے سادھے افراد گھر سے باہر خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ شہر بڑھتی غنڈہ گردی اور شر پسند عناصر ہیں۔ تو کیا ان سب کے ذمہ دار پولس ڈپارٹمنٹ اور شہر کے لیڈران نہیں ہیں؟ شہر میں سنسان راستوں یا پھر جاری سڑکوں پر بھی ہتھیار کی نوک پر لوٹ مار عام ہوتی جارہی ہے۔


اسی طرح کا ایک واقعہ 9 فروری 2021 کو عزیز کلّو اسٹیڈیم گراؤنڈ پر پیش آیا جہاں 19 سالہ اعجاز احمد عبد الیحیی نامی نوجوان پر کٹر سے حملہ کرکے موبائل چھین لیا گیا۔ حاصل تفصیلات کےمطابق اعجاز احمد روزآنہ عزیز کلو اسٹیڈیم گراؤنڈ پر رننگ کے لئے جاتے ہیں ۔ 9 فروری کو بھی یہ نوجوان معمول کے مطابق رننگ کررہا تھا کہ شام کے وقت اچانک ایک بائک سوار منہ پر کپڑا باندھے آیا اور اعجاز احمد کے سامنے بائک لگاکر کٹر سے حملہ کردیا۔ اعجاز نے خود کو بچانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ ملزم نے مزید اعجاز کو نیچے گرایا اور موبائل چھین کر راہ فرار اختیار کرلی۔ 

اعجاز نے بتایا کے وہ میری گردن پر وار کرنا چاہا تھا لیکن میں نے بچنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے کٹر میری پیٹھ پر لگا۔ مزید کہا کہ نامعلوم ملزم جان سے مارنے کی دھمکی دے رہاتھا۔ اس معاملے میں پوار واڑی پولس اسٹیشن میں شکایت درج کرادی گئی ہے۔ لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ پولس اپنے حساب سے تحقیقات کررہی ہے۔
    
یاد رہے کہ اعجاز احمد عبد الیحیی وہی نوجوان ہے جو ایم بی بی ایس کی ڈگری کے لئے روس جانے والے ہیں۔ جنکی مبارکباد کی خبریں اخبارات کی ذینت بھی بن چکی ہیں۔

شہر کے دیگر مقامات سمیت عزیز کلو اسٹیڈیم پر اس طرح کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔بلکہ آئے دنوں لوٹ مار کی وارداتیں یہاں ہوتی ہیں۔ بلکہ اس جگہ مرڈر بھی ہوچکا ہے۔ جس وقت اعجاز احمد کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا اسی سے کچھ گھنٹوں قبل مزید دو افراد کے ساتھ بھی اس طرح کا حادثہ ہوا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس جانب اور اس مقام پر پولس کوئی سخت قدم کیوں نہیں اٹھاتی؟ کیوں اس جگہ لائٹ اور سی سی ٹی وی کیمرے نسب نہیں کئے جاتے؟ کیوں شہر کے لیڈران کچھ کرنے یا کچھ کہنے کے لئے تیار نہیں؟ کیا شہر کے غریب و مزدور طبقہ کو اسی طرح لٹتے دیکھا جائے گا؟ یا پھر اس جانب کوئی توجہ دی جائے گی؟ کیا اس کا کوئی حل نکالا جائے گا؟ کیا پولس اتنی کمزور اور بے بس ہے کہ اس طرح کے واقعات پر قابو پانے میں ناکام ہے؟ کیا اس مسئلہ پر آواز بلند کرنے سے سیاسی افراد کو ووٹ نہیں ملے گی؟ کیا یہ مسئلہ حل ہوگا یا پھر شہر کے غریب مزدور افراد، تعليم یافتہ، شہر کا نام روشن کرنے والے نوجوانوں پر اسی طرح حملے اور لوٹ ہوتی رہے گی ؟
iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl