Advertising

عدالت بھی مودی کے من کی بات کررہی ہے

Hum Bharat
Tuesday, 16 February 2021
Last Updated 2021-02-16T07:25:33Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 عدالت بھی کر رہی ہے مودی کے من کی بات:شیوسینا


ممبئی:۔(محمد یوسف رانا) گزشتہ دنوں عدالت عظمی  کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ تحریک آزادی کا حق خود مختار نہیں ہے۔ کہیں بھی، کبھی بھی آندولن نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس تبصرے پر شیوسینا نے اپنے اخبار میں سامنا میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کے منہ سے حکومت کے ہی ’’ من کی بات‘‘ سامنے آئی ہے چار دن پہلے ہی ہمارے وزیر اعظم نریندرمودی نے کسان آندولن کا مذاق اڑایا تھا انہوں نے کسانوں کی تحریک کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ ’’کچھ لوگ صرف احتجاج پر ہی جیتے ہیں، یہ لوگ احتجاجی ہیں‘‘ سامنے نے لکھا ہے کہ اب عدالت عظمی نے بھی وزیر اعظم کے سر میں سر ملاتے ہوئے آندولن کرنے والوں کو آنکھ دکھائی ہے۔اب آخری انصاف میں بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سامنا نے مزید لکھا ہے کہ اگر آندولن اور تحریکیں نہیں ہوتی تو دنیا کے نقشے پر اس وقت کئی ممالک دکھائی نہیں دیتے اور ظالموں کا راج ختم نہیں ہوتا۔ ہندوستان میں بھی یہی بار بار ہو رہا ہے لیکن اگر ملک کی بنیاد ہی ڈگمگا جائے تو، معیشت بیکار ہوجائے یا غیر ملکی طاقت کو مدد مل جائےاس سر زمین  اس طرح کے احتجاج نہ ہونے پائےاس بات کو تسلیم کرنا ہی ہوگا۔ ہر شہری کو آندولن کرنے کا پورا پوراآئینی حق حاصل ہے۔ سپریم کورٹ نے آندولنوں کے معاملے میں سرکار کے قدم پر مہر لگادی ہے، دہلی کی سرحد پر کسان تین مہینوں سے سخت سردی کے عالم میں اپنے گھر بار کو چھوڑ کر سڑکوں پر مرکزی حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے تینوں زرعی قوانین کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان تینوں قوانین کے ذریعہ ملک کی کمر ٹوٹ سکتی ہے،نیز کسان جو اپنی محنت سے زمین میں فصل بوتا ہے اسے کسی اور پر انحصار کرنا پڑے گااور مستقبل میں چند سرمایہ داروں کا غلام بننا پڑے گا۔ ایسی صورتحال میں کسانوں کا سڑک پر اترنافطریہے۔سامنا نے سوالیہ انداز میں لکھا کہ جس ہندوستان کے آئین کی بات کرتے ہوئے عدالت عظمی نے آندولن پررہنمائی کی  ہےوہی قانون اگر کسانوں اور شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرنے میں ناکارہ ثابت ہوگا تو کیا کریں؟

سامنا نے مزید لکھا ہے کہ حکومت ہوائی اڈے، ایئر لائنس کمپنیوں کو فروخت کررہی ہے۔ ملک کی  بڑی بندرگاہیں پرائیوٹ(نجی کاری) ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگوںملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑجائے گا۔ اس  نجی کاری یعنی ملک کو بیچنے کے خلاف عوام نے راستے پراتر کر آندولن کریں تو کیا عدالت’’آرڈر‘‘، ’’آرڈر‘‘ کرتے ہوئے ملک مخالف کا ہتھوڑا ان کے سرپر مارے گی کیا؟عدالتوں میں انصاف ملنا مشکل ہوگیا ہے  اس طرح کا اظہار خیال سابق چیف جسٹس اور راجیہ سبھا کے رکن رنجن گوگوئی نے کیا ہے وہ اتنا ہی کہہ کر نہیں رکھے بلکہ انہوں نےمزید کہا کہ’’ ہم خود کسی بھی عدالت میں نہیں جائیں گے  کیونکہ عدالت جانا ندامت کے مترادف ہے۔‘‘

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl