Advertising

کہیں ہم بھی تو بے وقوف نہیں بن رہے؟

Hum Bharat
Saturday 27 February 2021
Last Updated 2021-02-27T09:07:44Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates


پرانے وقتوں میں لوگوں کو بیوقوف بنا کر مال بٹورنے کے لیے ایک گروہ ہوا کرتا تھا اس گروہ سے وابستہ لوگ ٹھگ کہلاتے تھے، انہی ٹھگوں کا ایک واقعہ ہے کہ۔

"ایک دیہاتی بکرا خرید کر اپنے گھر جا رہا تھا کہ چار ٹھگوں نے اسے دیکھ لیا اور ٹھگنے کا پروگرام بنایا۔ چاروں ٹھگ اس کے راستے پر کچھ فاصلے سے کھڑے ہو گئے۔ وہ دیہاتی کچھ آگے بڑھا تو پہلا ٹھگ اس سے آکر ملا اور بولا: بھائی یہ کتا کہاں لے کر جارہے ہو؟


دیہاتی نے اسے گھور کر دیکھا اور بولا: بیوقوف تجھے نظر نہیں آ رہا کہ یہ بکرا ہے کتا نہیں۔


دیہاتی کچھ اور آگے بڑھا تو دوسرا ٹھگ ٹکرایا۔ اس نے کہا: یار یہ کتا تو بڑا شاندار ہے کتنے کاخریدا؟

دیہاتی نے اسے بھی جھڑک دیا۔


اب دیہاتی تیز قدموں سے اپنے گھر کی جانب بڑھنے لگا مگر آگے تیسرا ٹھگ تاک میں بیٹھا تھا جس نے پروگرام کے مطابق کہا: جناب یہ کتا کہاں سے لیا؟


اب دیہاتی تشویش میں مبتلا ہو گیا کہ کہیں واقعی کتا تو نہیں۔ اسی شش و پنج میں مبتلا وہ باقی ماندہ راستہ کاٹنے لگا۔ بالآخر چوتھے ٹھگ سے ٹکراؤ ہوگیا جس نے تابوت میں آخری کیل ٹھونکی اور بولا: جناب کیا اس کتے کو گھاس کھلاؤ گے؟

اب تو دیہاتی کے اوسان خطا ہو گئے اوراس کا شک یقین میں بدل گیا کہ "یہ واقعی کتا ہے." وہ اس بکرے کوچھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا.

یوں ان چاروں ٹھگوں نے بکرا ٹھگ لیا۔۔۔۔


آج ہمارا معاشرہ بھی دوسری نوعیت کے ٹھگوں کی یلغار میں ہے۔ یہ ٹھگ دراصل ہمارے ایمان کے ٹھگ ہیں، یہ نہیں چاہتے کہ لوگ سچائی کی راہ پر چلیں، یہ ایمانداری کے خلاف اتنی دلیلیں دیتے ہیں کہ ایک ایماندار شخص مصلحت پسندی کا شکار ہو جاتا ہے۔۔۔

یہ ناجائز منافع خوری کو حق ثابت کر کے دوسرے لوگوں کو بھی اس قبیح فعل پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ عبادات کو رسومات بنا کر لوگوں کو خدا سے دور کرتے ہیں۔ یہ نکاح کو زنا کے مترادف قرار دے کر خاندانی نظام کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ یہ ہوس کو محبت کا نام دے کر نوجوان نسل کو گمراہ کرتے ہیں۔ یہ مذہب کو کلچر سے تعبیر دے کر لوگوں کو اس سے متنفر کرتے ہیں۔

غرض یہ ٹھگ اس جدید دنیا کے ماڈرن شیطان ہیں۔ یہ ہمارے پاس اپنی قبیح شکل میں نہیں آتے بلکہ یہ سوٹ بوٹ میں ملبوس ہو کر ہمارے ہمدرد بن کر یہ ساری کارروائی کرتے ہیں۔۔۔


اس پوری صورتحال سے بچنے کے لیے ایک صالح مومن کو دو تدابیر اختیار کرنی ہیں..

"ایک تو یہ کہ وہ حق وباطل کے میعار کو عوام الناس کی رائے سے اخذ کرنے کی بجائے وحی اور مسلمہ اخلاقی اصولوں سے اخذ کرے۔"

"دوسرا یہ کہ وہ ان شیطانوں کو پہچانے اور ان کی باتوں کو اہمیت نہ دے ورنہ اس کاحشر اس دیہاتی کی طرح ہوگا جو بکرے کو کتا سمجھ بیٹھا تھا

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl