وزیر اعظم نریندر مودی کواحتجاج کے بارے میں علم نہیں؟؟ کیا یہ کسان پاکستان کے ہیں؟
کنگنا رناوت سے ملنے کے لئے وقت ہے مگر کسانوں کے لئے نہیں،مہاراشٹر نے ایسا گورنر نہیں دیکھا:شردپوار
ممبئی:۔(محمدیوسف رانا)مرکزکی مودی سرکار کے منظور کردہ زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے دارلحکومت دہلی میں مسلسل کسانوں کی جانب جاری رہنے والا احتجاج ہندوستان کی تاریخ میں اپنے انفرادیت درج کروارہا ہے۔متذکرہ قوانین کے خلاف پنجاب ،ہریانہ،اترپردیش، مدھیہ پردیش، بہار کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں کے کسان جو احتجاج کر رہے ہیں بجائے ان کے مسائل حل کرنے کے مرکز کی مودی سرکار پرسخت سردیوں کے باوجودپانیوں کی بوچھار مار رہی ہے مگر کسان اپنے مطالبات کو لے کر ڈٹے ہوئے ہیں۔ آزاد میدان میںہونے والی کسانوں کی ریلی و احتجاج دہلی میںجاری کسانوں کے احتجاج کو نئی طاقت اور نیا حوصلہ دے گا ۔ کسان مخالف یہ قانون کسانوں پر سراسر ظلم کے مترادف ہے۔ اس سے کسانوں کی زمینوں کے ساتھ ساتھ ان کی پیدوار کو دھنا سیٹھوں کی جھولی میں ڈالنے کی سازش ہے۔ اس طرح کا اظہار خیال آج یہاں آزادمیدان میں ریاست بھر سے آنے والے کسانوں اوران کی نمائندہ تنظیموں کے ذمہ داران سے کرتے ہوئے این سی پی کے سربراہ شردپوار نے مزید کہا کہ ممبئی نے ملک کی آزادی کی جدوجہد میں قائدانہ کردار ادا کیاساتھ ہی اس آندولن میںشامل ہونے والے تمام کسانوں، کسانوں کی نمائندہ تنظیموں، سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی میں مزدور طبقہ کسانوں کی حمایت میں نئے زراعتی قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبے کو لے کر مہاراشٹر کی سڑکوں پر نکلا ہے اس بار مہاراشٹرا کے کونے کونے سے لوگ کسانوں کی تحریک کی حمایت کے لئے ممبئی آئے ہیںیہ کسان لوگ اپنی فریاد لے کرایک وفد کی شکل میں مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ سے ملنے جانے والےتھے۔مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ گورنر کے پاس کنگنا راناوت سے ملنے کا وقت تو ہے لیکن کسانوں سے ملنے کا وقت نہیں ہے۔انہیں تمام باتوں کاعلم تھا کہ آندولن کے بعد کسان ان سے ملنے آنے والے اس کے باوجودکسانوں کو وقت نہ دیتے ہوئےگورنربھگت سنگھ کوشیاری گوا چلے گئے۔پوارنے مزیدکہا کہ مہاراشٹر کی تاریخ میں ایسا گورنر کبھی نہیں دیکھا جس نے عوامی وفود سے ملنے کے بجائے گوا جانے کو ترجیح دی ہے۔پوار نے مزید کہا کہ یہ ان کی ذمہ داری تھی کہ کسانوں کے مسائل کو سنتے اور مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کی مودی سرکارتک پہنچاتے۔ زرعی قوانین کے خلاف دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پرہونے والے کسانوں کے احتجاج کاملک کے کونے کونے میں پھل رہا ہے۔دہلی کے بعد مہاراشٹر کے کسانوں کا ایک بڑا دستہ ممبئی کے آزاد میدان میں نعرہ لگا رہا ہے۔ اس طرح کا اظہار آزادمیدان میں ہونے والے کسانوں کے احتجاج جلسے سے خطاب کرتے ہوئے این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے مزید کہا کہ آج ملک بھر میں کسانوں کی تحریک پرامن طریقے سے جاری ہے۔مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ گورنر صاحب کے پاس کنگنا راناوت سے ملنے کے لئے وقت ہے مگر ہمارے کسانوں سے ملنے کے لئے نہیں ہے۔ایسا گورنر مہاراشٹر نے اپنی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا۔آج گورنر کے پاس کسانوں سے ملنے کا وقت نہیں لیکن یادرکھیئے یہی کسان آپ کو ختم کر دیں گے، یہ صرف ابتدائ ہے۔ مرکز نے کسانوں کے خلاف بغیرکسی بحث و مباحثے کے جو بل منظور کیے ہیں وہ آئین کے ساتھ ایک گھناونا مذاق ہے۔اگر آپ اکثریت کی بنیاد پر قانون منظور کرتے ہیں تویہی کسان آپ کو تباہ کردیں گے میں کبھی بھی ایسا کوئی گورنر نہیں ہوا ہے جس کے پاس کسانوں سے ملنے کا وقت نہ ہو۔کیا یہ کسان پاکستان کے ہیں؟وزیر اعظم نریندر مودی پرطنز کرتے ہوئے پوار نے کہاپنجاب ، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسان اس سرد موسم میں پچھلے ۶۰؍ دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ کیا وزیر اعظم کو ان کے بارے میں معلومات نہیں ملی؟ کیا یہ کسان پاکستان کے ہیں؟
اس احتجاج کومکمل طور پر مہاراشٹر میں برسراقتدارمہاوکاس اگھاڑی سمیت متعدد سیاسی پارٹیوں نے اپنی حمایت دیا ہے۔۔ اس احتجاج میںسماجی کارکن میدھا پاٹکر کے علاوہ ریاستی وزیر بالاصاحب تھورات ، شیتکری کامگار پکش کے جینت پاٹل، وزیرتعمیرات جیتندر اوہاڈ، کانگریس کے لیڈر وسابق وزیر نسیم خان، ممبئی کانگریس کے صدر بھائی جگتاپ، سماج وادی پارٹی مہاراشٹر کے صدر ابوعاصم اعظمی، بائیں بازو کے لیڈر اشوک ڈھالے، نرسیا آدم، اجیت نولے، سابق جسٹس بی جے کولسے پاٹل، سابق ممبر پارلیمنٹ کمار کیتکر، ریاستی کانگریس کے جنرل سکریٹری سابق ایم ایل اے موہن جوشی، جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت، رام کشن اوجھاسمیت مختلف تنظیموں کے لیڈران وسینکڑوں کسانوں کی تنظیموں کے نمائندے سمیت ہزاروں کسانوں نے شرکت کرکے اس احتجاج کو کامیاب و کامران کیا۔