شہر میں پنچایتی راج ختم کی دہلیز پر سماجی و فلاحی افراد آگے آئیں۔ نجی مسائل دارالقضا سے حل کروائیں ۔اپیل
شکیل پترکارمالیگاؤں
مالیگاؤں ۔ مذہبی و صنعتی شہر میں قدیم زمانہ سے روایت رہی کہ گھریلو و دیگر معاملے پنچایت کے ذریعے حل ہوتے تھے ۔مگر دھیرے دھیرے کچھ پنچ حضرات نقدی لیکر ایک فریق کے حق میں فیصلہ صادر کرنے کی گونج کے چلتے اس اہم کام کو بدنامی کے ڈر سے آج اس کام سے دور ہورہے ہیں جس کی وجہ سے پنچایتی نظام درہم برہم ہورہا ہے۔ اس لئے شہر کے سنجیدہ افراد اور سماجی و فلاحی آگے آئیں تاکہ اوپر اللہ نیچے پنچ اور ایماندار فیصلہ صادر ہوسکے اور شہریان کا اعتماد و بھروسہ پنچ حضرات پر مقدم رہے۔ شہریان سے اپیل و گذارش ہیکہ وہ نجی معاملوں میں ٹھوکر نہ کھاتے ہوئے دارالقضا سے ہوں اور اسلامی قوانین کے ساتھ ہی شرعی طور پر معاملات حق بجانب صادر ہوسکے۔ موجودہ دور میں بہت ہی کم ایماندار پنچ حضرات بچے ہیں ۔ ان کے ایماندارانہ فیصلے پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں۔ اس لئے شعبہ پنچ میں دیندار اور صاف کردار کے افراد کو آگے آنا ہی ہوگا ۔ آج مسلم معاشرہ میں گھریلو اور سماجی حالات ابتر بنے ہوئے ہیں۔ کسی بھی معاملے میں پولس اسٹیشن ، کورٹ کچیری کے چکر کاٹے جارہے ہیں۔ پردہ نشین خواتین اسلام دنیاوی اور غیروں کے پاس اپنی داستان الم سنانے پر مجبور ہیں۔ ام کے ہمراہ مرد حضرات بھی غیرت کو چھوڑ کر غیروں کے پاس اپنی فریاد اور شکایات سنانے پر بے بس و لاچار ہیں۔
امید ہیکہ شہریان اپنے نجی مسائل کو دارالقضا سے حل کروانے میں دلچسپی دکھائیں گے۔