پچیس تلواریں ضبط۔۔ ٦ ملزمین گرفتار
دھولیہ کرائم برانچ کی بڑی کاروائی ، شہر کس سمت میں جارہا ہے؟
مالیگاؤں ، ( شکیل پترکار /ہم بھارت) دھولیہ کرائم برانچ کے ویلاس پاٹل کو خفیہ جانکاری ملی کہ دھولیہ میں سارو جنک دواخانہ کےپاس دو افراد ہتھیار لے کر آنے والے ہیں ۔ تبھی پولس نے جال بچھاکر کپڑے کی تھیلی میں ١٩ تلواروں کے ساتھ ملزمین کو پکڑلیا۔ جامع تلاشی پر ملزم شاکر حسین ذاکر حسین ساکن شاداب نگر دھولیہ اور شیخ ارباز شیخ وسیم ساکن وڑجئی روڈ دھولیہ کو گرفتار کیا۔ ان ملزمین سے پوچھ تاچھ کی گئی تو ان لوگوں نے بتایا کہ کسی مجاہد نامی نوجوان سے یہ تلواریں حاصل کی ہیں۔ آگے ملزمین نے بیایا کہ توصیف محمد شاداب اور عامر ضیاع الرحمن نامی نوجوانوں کو یہ تلواریں فروخت کی ہے۔ اس نشاندہی پر پولس نے باقی تلواریں خریدنے والوں کو اپنی حراست میں لے لیا ہے ۔ اور ان تمام ملزمین پر آرم ایکٹ کے تحت مقدمہ داخل کردیا ہے۔
یاد رہے گذشتہ کئی مہینون سے مالیگاؤں شہر میں قتل غنڈہ گردی، تلواریں ،بندوقیں ، کتا گولی، گٹکا پوڑی، نشہ آور اشیا، جگار، شراب مذہبی شہر میں دھوم سے جاری ہے۔ کیا قیادت کا اثر ہے۔
پارساؤں کی سرپرستی میں
میکدے چل رہے ہیں بستی میں
شہر میں ایس پی ،ایس پی کا اسکواڈ ، ڈی ایس بی،کرائم برانچ، ڈی بی، مہا ڈی بی، ڈی وائے ایس پی اسکواڈ کے موجود ہونے پر بھی سنگین وارداتیں رونما ہورہی ہیں۔ امن پسند شہریان تذبذب کا شکار ہیں۔ کیا اس شہر میں ایسا ہی ہوتا رہے گا؟ ۔ مسجدوں ،میناروں اور علما کے شہر میں غنڈہ گردی کا راج آخر کب تک ؟ شہر میں وارداتیں تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہیں۔ آخر ان لوگوں کو کس کی پشت پناہی حاصل ہے؟۔ سیاسی لیڈران کی؟ یا پھر پولس ڈپارٹمنٹ کی؟ شہر میں چرچا ہے کہ شہر کا نمائندہ کیوں خاموش ہے؟ کیا گرفت کمزور ہے؟ ان وارداتوں کی وجہ سے شہریان خوٖف و ہراس کا شکار ہیں۔ شریف عوام گھر سے باہر نکلنے ڈر رہی ہیں۔ عوام پولس کو اپنا محافظ سمجھتی ہیں۔ اس لئے پولس ڈپارٹمنٹ کو اس معاملے میں سنجیدگی کے ساتھ کوئی کڑا ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ پولس سے بھی عوام کا بھروسہ اٹھ جائے۔ اس معاملے میں سماج و معاشرہ کے سلجھے افراد اور علما کرام کو بھی آگے آنا چاہئے۔
ورنہ آنے والا کل بہت سنگین ہوسکتا ہے۔
٢٠١9 کے بعد سے مذہبی شہر میں کچھ زیادہ ہی کرائم بڑھ گیا ہے